جنوب مشرقی ایشیا میں ’سپر ملیریا‘ پھیلنے کا خدشہ

23 ستمبر 2017
سپر ملیریا ناقابل علاج ہے، ماہرین—فائل فوٹو
سپر ملیریا ناقابل علاج ہے، ماہرین—فائل فوٹو

برطانوی سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے خبردار کیا ہے کہ ملیریا کی خطرناک ترین قسم ’سپر ملیریا‘ کمبوڈیا سے نکل کر دیگر ممالک تک پھیل رہی ہے۔

سائنسدانوں کے مطابق ’سپر ملیریا‘ کمبوڈیا سے نکل کر تھائی لینڈ، لاؤس اور جنوبی ویتنام تک پہنچ چکا ہے، جو خطے کے مزید ممالک کو لپیٹ میں لے سکتا ہے۔

سائنسدانوں نے اس بات کا بھی خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ملیریا کی یہ خطرناک ترین قسم افریقا تک بھی پھیل سکتی ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ نے اپنی پورٹ میں بینگکاک میں موجود آکسفورڈ ٹراپیکل میڈیسن ریسرچ یونٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ملیریا کی اس قسم سے سب سے بڑا خطرہ یہ ہے کہ اسے کنٹرول کرنا مشکل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ملیریا—ایک قاتل مرض

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملیریا کی یہ قسم ملیریا کو ختم کرنے والی مرکزی دوائیوں سے بھی ختم نہیں ہوتی۔

خیال رہے کہ دنیا بھر میں ملیریا سے سالانہ 21 کروڑ افراد متاثر ہوتے ہیں، جن میں قریبا 7 لاکھ افراد ملیریا کے تمام اقسام کے باعث ہلاک ہوجاتے ہیں۔

ملیریا کا مرض خون چوسنے والے مچھروں سے پھیلتا ہے، جس کا مکمل علاج آج تک عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور دیگر اداروں کے لیے چینلنج بنا ہوا ہے۔

تاہم عالمی ادارہ صحت نے رواں برس ملیریا کے عالمی دن کی مناسبت سے اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس مرض کے لیے تیار کی گئی دنیا کی پہلی ویکسین کو ابتدائی طور پر 3 افریقی ممالک میں پیش کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: پاکستان: ملیریا سے سالانہ 50 ہزار اموات

عالمی ادارہ صحت کے افریقا کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ماتشیدسو موئٹی نے کہا تھا کہ ملیریا کے لیے تیار کی گئی دنیا کی پہلی ویکسین ’آر ٹی ایس ایس‘ کو آزمائشی پروگرام کے لیے گھانا، ملاوی اور کینیا میں متعارف کرایا جائے گا۔

ماتشیدسو موئٹی نے بتایا تھا کہ اس ویکسین کو آزمائشی پروگرام کے لیے آئندہ برس 2018 سے مذکورہ ممالک میں استعمال کیا جائے گا اور کامیاب آزمائش کے بعد ہی اسے دنیا بھر میں پھیلایا جائے گا۔

واضح رہے کہ ملیریا سے متاثر خطوں میں افریقا و ایشیا سرفہرست ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں