وزارت داخلہ کی جانب سے نیشنل ایکشن پلان (نیپ) پر عمل درآمد کے سلسلے میں تیار کی گئی دستاویزات کے مطابق کراچی میں امن و امان کی صورت حال میں بہتری آئی ہے اور نیپ کے تحت کارروائیوں کے نتیجے میں دہشتگردی کے واقعات 98 فیصد اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات 97 فیصد کم ہوگئے۔

وزارت داخلہ کے دستاویزات میں نیپ کے تحت کراچی آپریشن، پنجاب میں انتہاپسندی، بلوچستان میں مصالحت اور نفرت انگیز تقاریز کو روکنے اور کالعدم تنظیموں کو مالی معاونت روکنے کے حوالے سے جائزہ پیش کیا گیا ہے۔

کراچی میں امن کی بحالی

• رپورٹ کے مطابق روشنیوں کے شہر میں قتل کے واقعات میں 87 فیصد کمی ہوئی۔

• کراچی میں ڈکیتی کی وارداتوں میں 52 فیصد کمی ہوئی۔

• کراچی میں جاری آپریشن کے دوران 33 ہزار سے زائد اسلحہ برآمد کیا گیا۔

ملک بھر کی رپورٹ

نیشنل ایکشن پلان کے تحت ملک بھر میں کارروائیوں کے تفصیلات بھی منظرعام پر آگئی ہیں۔

• نیشنل ایکشن پلان کے تحت کارروائیوں میں 2127 دہشت گرد مارے گئے۔

• نفرت انگیز تقاریر پر 1353 مقدمات درج ہوئے اور 2528 افراد گرفتار ہوئے۔

• لاوڈ اسپیکر کے غلط استعمال پر 17795 مقدمات درج، 18520 افراد گرفتار کیے گئے۔

• دہشت گرد تنظمیوں کے خلاف ہنڈی کے 777 مقدمات درج کیے گئے۔

• دہشتگردی سے منسلک اینٹی منی لانڈرنگ کے 336 مقدمات درج ہوئے اور 483 افراد کو گرفتار کیا گیا۔

• نیشنل ایکشن پلان کے تحت 8333 افراد کو فورتھ شیڈول میں ڈالا گیا۔

• کالعدم تنظمیوں کے 5023 اکاؤنٹ منجمند کیے گئے۔

• 9 کروڑ 83 لاکھ موبائل سمیں بلاک کردی گئیں۔

• کالعدم تنظیموں کی 10 ویب سائیٹس اور 937 یو آر ایل بلاک کردیے گئے۔

رپورٹ کے مطابق ملک میں فرقہ ورانہ دہشت گردی میں خاصی کمی آئی ہے اور فرقہ ورانہ کشیدگی کے دوران جہاں 2012 میں 185 حملے درج ہوئے تھے اس کے مقابلے میں 2017 میں صرف دو واقعات ہوئے۔

خیال رہے کہ نیپ کو دسمبر 2014 میں آرمی پبلک اسکول پشاور میں دہشت گردوں کے حملے کے بعد شروع کیا گیا تھا اور دہشت گردوں کو فوری سزائیں دینے کے لیے نیپ کے تحت فوجی عدالتیں بھی قائم کی گئی تھیں۔

نیپ کے تحت صوبوں کو ہدایت کی گئی تھی کہ بہترین نظام کےتحت انسداد دہشت گردی فورس کا قیام عمل میں لایا جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں