اقوامِ متحدہ کی جانب سے پاکستان میں مردم شماری اور خانہ شماری کے نگراں مشن کا کہنا ہے کہ اعداد و شمار کا جمع کردہ ڈیٹا کسی تیسرے ادارے کے ساتھ شیئر کرنے سے مردم شماری کے عمل میں رازداری کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔

اس نگراں مشن کو اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے یونائیٹڈ نیشنز پاپولیشن فنڈ (یو این ایف پی اے) کی جانب سے پاکستان کے ادارہ شماریات کی درخواست پر مردم شماری کے دوران پاکستان میں تعینات کیا گیا تھا، جس نے پاکستان کی حالیہ مردم شماری کے حوالے سے اپنی رپورٹ جاری کردی۔

اقوام متحدہ کے نگراں مشن کا کہنا ہے کہ مردم شماری کے عمل میں فوج کا حصہ دار ہونا بین الاقوامی سطح پر منظور نہیں کیا جاتا۔

مزید پڑھیں: ملک میں 19 سال بعد چھٹی مردم شماری

تاہم نگراں مشن نے اعتراف کیا کہ اس عمل میں فوج کی شمولیت کی وجہ سیکیورٹی کی صورتحال کو یقینی بنانے اور مردم شماری کے دوران لیے گئے ڈیٹا میں خورد برد روکنا تھی۔

یو این کے نگراں مشن کی رپورٹ میں کہا گیا کہ فوج کی جانب سے ڈیٹا جمع کیا جانا بین الاقوامی سطح پر قابلِ قبول نہیں ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لوگوں کا ریکارڈ زیادہ تر ان کے قومی شناختی کارڈ سے لیا گیا جسے زیادہ تر عملے ساتھ موجود فوجی افسر نے ایس ایم ایس کے ذریعے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی سے تصدیق کی جو کہ مردم شمادی کے عمل میں رازداری کی خلاف ورزی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مردم شماری کے عبوری نتائج جاری، آبادی20 کروڑسے متجاوز

یو این ایف پی اے نے پاکستان کے ادارہ شماریات کی گورننگ کونسل کے اشتراک کےساتھ نگراں مشن کو پاکستان میں تعینات کیا تھا جس کا مقصد مردم شماری کے عمل کو بین الاقوامی منظور شدہ طریقے کے مطابق کرانے کی یقین دہانی کرائی جاسکے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ مردم شماری کے عمل کے دوران فوج کی جانب سے بھی ایک سوالنامہ تیار کیا گیا تھا جس میں تمام گھر والوں کی قومیت کے بارے میں سوال موجود تھا جبکہ غور طلب بات یہ ہے کہ اہم سوالنامے میں قومیت کا کوئی سوال موجود نہیں تھا۔


یہ خبر 24 ستمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں