نئی دہلی: بھارتی پولیس نے مغربی ریاست راجھستان میں 21 سالہ خاتون کو مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنانے کے الزام میں ملک کے ایک اور معروف مذہبی پیشوا کو گرفتار کرلیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق پولیس آفیسر جے سنگھ نتھاوت کا کہنا تھا کہ 70 سالہ کاوشندرا پرنچاری فالاہری مہاراجہ کے پیروکار اور متاثرہ خاتون کے والدین نے شکایت درج کرائی کہ گرو نے 7 اگست کو راجھستان کے علاقے الوار میں قائم ہیڈکوارٹر میں ان کی بیٹی کو ریپ کا نشانہ بنایا تھا۔

متاثرہ خاتون نے پولیس کو بتایا کہ اسے گرو نے خبردار کیا تھا کہ وہ کسی کو مذکورہ واقعے کے حوالے سے نہیں بتائے گی لیکن خاتون نے ارمیت رام رحیم سنگھ کو ریپ کے الزام میں دی جانے والی 20 سال قید کی سزا پر خاموشی توڑنے کا فیصلہ کیا۔

مزید پڑھیں: خواتین مریدوں کا ریپ: گرومیت رام رحیم کو 20 سال قید

پولیس نے خاتون کی شکایت پر گرو کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا عدالت نے پولیس کو 15 دن میں کیس کی تحقیقات مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے ملزم کو جیل بھیج دیا۔

خاتون نے الزام لگایا کہ گرو نے اسے اس وقت ریپ کا نشانہ بنایا جب وہ ان کی ہدایت پر نئی دہلی میں قائم ایک ادارے میں انٹر شپ مکمل کرنے کے دوران حاصل ہونے والی 3000 روپے کی رقم گرو کو دینے کے لیے ان کے پاس آئی تھی۔

خیال رہے کہ بھارت میں مذہبی رہنماؤں کی پیروی بہت زیادہ کی جاتی ہے جبکہ ملک میں خواتین کے خلاف جرائم کی شرح میں بھی بے حد اضافہ دیکھا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ اگست میں بھارت میں خواتین مریدوں کا مبینہ طور پر ریپ کرنے والے متنازع گرورام رحیم پر عدالت کی جانب سے فرد جرم عائد کی تھی، جس کے بعد بھارت کے مختلف علاقوں میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے اور پرتشدد واقعات میں 32 افراد ہلاک اور 250 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت:گرو پرفردجرم کے بعد حالات کشیدہ، 32 افراد ہلاک

بعد ازاں بھارتی عدالت نے ملک کے معروف خود ساختہ مذہبی رہنما اور ریاست ہریانہ میں قائم ڈیرا سچا سودا آرگنائزیشن کے سربراہ گرومیت رام رحیم پر 2 خواتین کے ریپ کے الزام میں 20 سال قید کی سزا سنائی تھی۔


یہ رپورٹ 24 ستمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں