کراچی کے ساحلوں کو آلودہ بنانے والے محرکات جاننے کے لیے نیشنل انسٹیٹوٹ آف اوشیانو گرافی (این آئی او) نے جامع تحقیق کا آغاز کردیا۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق این آئی او کی سینیئر تحقیق دان حنا سعید بیگ کا کہنا ہے کہ یہ پہلی مرتبہ ہوگا جب کراچی کے ساحلوں کی آلودگی کی مکمل تصویر سامنے آجائے گی۔

حنا بیگ کے مطابق اس تحقیق کا آغاز مختلف مشاہدوں کے بعد ساحل پر پائے جانے والے مختلف جراثیم کی موجودگی کی وجہ سے کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ساحلوں پر حکومتی اقدامات کے علاوہ سیر و تفریح کے لیے آنے والوں کو کوڑا کرکٹ پھینکنے سے باز رہنا ہوگا اور حفظانِ صحت کی مختلف عادات جیسے کھانے سے قبل ہاتھ دھونے کی عادت کو اپنانا ہوگا تاکہ جراثیم سے محفوظ رہا جاسکے۔

مزید پڑھیں: کراچی میں سی ویو کا ساحل تیل کے باعث آلودہ

این آئی او کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر آصف انعام کا کہنا تھا کہ وزارت برائے پورٹس اینڈ شپنگ سے اس تحقیق میں مدد کے لیے درخواست کی گئی تھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ تحقیق حکومت کو اس علاقے میں مناسب اقدامات اور رہنمائی کے لیے پالیسی بنانے میں مدد فراہم کرے گی۔

ساحلوں پر صفائی ستھرائی کے کام کرنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ آلودگی پھیلانے والے عوامل کی جانچ کیے بغیر ساحل پر ایسے اقدامات بے معنی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کراچی میں کلفٹن کا ساحل سب سے متاثرہ ساحل ہے جہاں پر لوگوں کی بڑی تعداد سیر و تفریح کے لیے آتی ہے اور اسی مقام پر کراچی کی لیاری ندی کے ساتھ ساتھ علاقے میں موجود ریسٹورنٹ کا فضلا بھی سمندر میں گرایا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی:ساحل سمندر پر طلباء کی صفائی مہم

ایک سال قبل دادابائی انسٹیٹیوٹ کے تعاون کے ساتھ این آئی او نے ایک تحقیق کی تھی جس میں نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ کراچی کے ساحلوں پر مختلف مقامات پر پیتھوجینک بیکٹیریا موجود ہے۔

یہ تحقیق ساحل پر موجود پانی، گدلی مٹی، فلورا اور فونا پر کی گئی تھی جس میں انکشاف ہوا تھا کہ کراچی میں کورنگی کریک کا ساحل سب سے زیادہ آلودہ ہے۔

تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ کراچی کے ساحل پر موجود تفریح گاہ اور ریسٹورانٹس بھی آلودہ پائے گئے ہیں۔

اس تحقیق میں بتایا کہ یہ مقامات عوام کے کے لیے محفوظ نہیں کہے جاسکتے، لہٰذا ان ساحلی مقامات پر ساحلی پانی کو آلودگی سے بچانے کے لیے فوری طور پر اقدامات کرنے کی بھی ضرورت ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں