راولپنڈی کی مقامی انتظامیہ نے گھروں سے ڈینگی مچھر کے لاروا برآمد ہونے پر رہائشی افراد کے خلاف مقدمات درج کرنے کا سلسلہ شروع کردیا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل اُن تجارتی آؤٹ لیٹس کے مالکان کے خلاف مقدمات درج کیے گئے تھے جن کے احاطے میں ڈینگی مچھر کے لاروا کی موجودگی کے آثار ملے تھے۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق راولپنڈی سے سامنے آنے والے ڈینگی بخار کے کیسز کی تعداد 30 تک محدود ہے تاہم مقامی انتظامیہ نے ڈینگی مہم کے نام پر رہائشی افراد کو ہراساں کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔

ہفتے (23 ستمبر) کو راولپنڈی میونسپل کارپوریشن (آر ایم سی) نے گھروں سے ڈینگی لاروا ملنے پر 8 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور: ہسپتال میں مچھروں سے بھرا پراسرار تھیلا لانے کا واقعہ

اس حوالے سے سکستھ روڈ کے رہائشی محمد فیصل کا کہنا تھا کہ ہیلتھ ورکرز ان کے گھر میں داخل ہوئی اور گھر کا جائزہ لینے کے بعد اہل خانہ کو بتایا کہ احاطے میں ڈینگی کے لاروا برآمد کیے گئے ہیں۔

محمد فیصل کا کہنا تھا کہ اہل خانہ کو ڈینگی وائرس سے محفوظ رکھنے کے لیے انہوں نے گھر میں تمام احتیاطی تدابیر اختیار کی ہوئی تھیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر کسی مقام سے ڈینگی مچھر کے لاروا برآمد ہوتے ہیں تو محکمہ صحت اور میونسپل کارپوریشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسپرے کا انتطام کرے لیکن یہ محکمے مقدمات پولیس کو روانہ کرکے شہریوں کو ہراساں کررہے ہیں‘۔

اس حوالے سے جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ضلعی صدر زاہد کاظمی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے ڈان کو بتایا کہ ’پنجاب حکومت راولپنڈی کے رہائشیوں کو اس بات کی سزا دے رہی ہے کہ انہوں نے نواز شریف کے اسلام آباد سے لاہور کے سفر کے دوران راولپنڈی پہنچنے پر نااہل وزیراعظم کا استقبال نہیں کیا تھا‘۔

زاہد کاظمی کے مطابق محکمہ صحت کو مچھر مار ادویات کا اسپرے کرنا چاہیے اور ڈینگی کا پھیلاؤ روکنے کے لیے عوام میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ضلعی اور صوبائی سطح پر جاری تمام مہمات کا مقصد شہریوں کو سہولیات فراہم کرنے کے بجائے پیسے بنانا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ڈینگی وائرس سے کئی افراد متاثر ہوئے لیکن ہسپتالوں اور صوبائی حکومت نے ان کو رجسٹر نہیں کیا اور یہ دعویٰ کیا کیا گہ سرکاری ہسپتالوں میں ڈینگی کا کوئی مریض نہیں لایا گیا‘۔

مزید پڑھیں: پشاور:ڈینگی سے 7 افراد جاں بحق، 1500 سےزائد متاثر

زاہد کاظمی نے کہا کہ پی ٹی آئی یہ معاملہ پنجاب اسمبلی اور قومی اسمبلی میں اٹھائے گی اور 2010 سے 2017 کے دوران ہونے والی انسداد ڈینگی مہم کے اخراجات کے آڈٹ کا مطالبہ کیا جائے گا۔

اُدھر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے مقامی ترجمان ناصر میر نے ڈان سے بات چیت میں کہا کہ حکومت کو شہریوں کے خلاف مقدمات درج کرنے کے بجائے مچھروں کے خاتمے کے لیے کام کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’راولپنڈی کے رہائشی پہلے ہی مہنگائی کا شکار ہیں اور ان کے خلاف مقدمات درج کرنا ناانصافی ہے جبکہ اس کی کوئی منطق نہیں‘۔

دوسری جانب آر ایم سی کے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ لاروا برآمد ہونے پر گھروں کے مالکان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی ہدایات 2012 میں جاری کی گئی تھیں تاہم تعجب کی بات ہے کہ مقامی حکومت اب ان ہدایات پر عمل کررہی ہے۔


یہ خبر 25 ستمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں