سری نگر: بھارتی انتظامیہ کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ہندوستانی فورسز اور مبینہ عسکریت پسندوں کے درمیان دو روز تک جاری رہنے والی جھڑپ میں 4 عسکریت پسند ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق بھارتی پولیس کا کہنا تھا کہ شہریوں نے انہیں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب مسلح عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع دی تھی، جس کے بعد سیکورٹی اداروں نے سرچ آپریشن کا آغاز کیا۔

پولیس نے جاری بیان میں کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے کارروائی کے دوران 3 مختلف مقامات پر 3 عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا جس میں ایک مسجد بھی شامل ہے۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر:3نوجوانوں کی ہلاکت کے بعد جھڑپیں

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’تین عسکریت پسندوں کی ہلاکت کے ساتھ دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام بنا دیا گیا ہے، جو بظاہر پاکستانی معلوم ہوتے ہیں‘۔

بھارتی آرمی کے ترجمان کرنل راجیش کالیہ کا کہنا تھا کہ چوتھے عسکریت پسند کو علاقے میں مستقل سرچ کے دوران ہلاک کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ واقعے میں 4 شہری اور ایک ہلکار زخمی بھی ہوا ہے۔

خیال رہے کہ بھارت کی جانب سے یہ الزام لگایا جاتا رہا ہے کہ پاکستان کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں دراندازی کی جارہی ہے تاہم پاکستان نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

یاد رہے کہ برطانیہ کی جانب سے 1947 میں برصغیر کو چھوڑنے سے قبل پاکستان اور بھارت کے قیام کے بعد کشمیر دونوں نومولود ریاستوں کے درمیان ایک تنازع بن گیا تھا جو تاحال جاری ہے۔

دونوں ہی ممالک کشمیر پر اپنا حق جتاتے ہیں اور اس وجہ سے دونوں کے درمیان 3 جنگیں بھی ہوچکی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیر میں جھڑپیں: پولیس افسران،شہریوں سمیت 9 افراد ہلاک

واضح رہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ہندوستانی فورسز کے مظالم کی وجہ سے یہاں کی مقامی آبادی ان کے خلاف کئی دہائیوں سے سیاسی جدوجہد کررہی ہے تاہم بھارت کا دعویٰ ہے کہ اس سیاسی جدوجہد کے علاوہ وادئ میں مسلح گروہ بھی سرگرم ہیں، جو موقع پاکر فورسز پر حملے کرتے ہیں۔

کشمیر میں مسلح جدوجہد کا آغاز 1989 میں ہوا تھا جس کے بعد بھارتی فورسز نے اب تک ہزاروں کشمیریوں کو ہلاک کیا ہے۔

بھارت نے اس خطے میں اپنا کنٹرول برقرار رکھنے کیلئے 5 لاکھ فوج کو تعینات کررکھا ہے جبکہ پولیس اور دیگر پیراملٹری فورسز اس کے علاوہ ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں