وفاقی وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کا کہنا ہے کہ پاکستان پر حقانی نیٹ ورک، حافظ سعید اور دیگر دہشت گردوں کو تحفظ دینے کا الزام نہ لگایا جائے، یہ وہ لوگ ہیں جو 20 سے 25 سال قبل کبھی امریکا کے لاڈلے تھے اور وائٹ ہاوس میں دعوتیں اڑایا کرتے تھے۔

امریکا کے دورے پر موجود وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے نیویارک میں ایشیاء سوسائٹی کے ایک سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'اب امریکا پاکستان کو حقانی اور حافظ سعید کے حوالے سے ذمہ دار ٹھہرارہا ہے جبکہ یہ لوگ کھبی آپ کے لاڈلے تھے اور وائٹ ہاوس میں دعوتیں اڑایا کرتے تھے'۔

اس موقع پر پروگرام کے میزبان نے خواجہ آصف سے ماضی کو بھول کر مستقبل کی جانب دیکھنے کو کہا جس پر وزیر خارجہ نے جواب دیا کہ 'ماضی کو بھولنا ممکن نہیں کیونکہ یہ ہمارے مستقبل اور حال کا ایک اہم حصہ ہے'۔

مزید پڑھیں: امریکا ہمارا قابل اعتبار دوست نہیں، خواجہ آصف

انہوں نے کہا کہ یہ کہنا بہت آسان ہے کہ پاکستان حقانی اور حافظ سعید کو تحفظ فراہم کررہا ہے، ’پاکستان پر طالبان کی سرپرستی کا الزام نہ لگایا جائے‘۔

کسی ملک کا نام لیے بغیر خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ 'انہیں (حقانی اور حافظ سعید) کو بعد میں پاکستان کے گلے کا ہار بنادیا گیا، یہ ہم پر بوجھ ہیں، ہم اس کو تسلیم کرتے ہیں لیکن اس بوجھ سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے لیے ہمارے پاس متبادل اثاثے موجود نہیں جبکہ آپ (امریکا) ہمارے بوجھ میں مزید اضافہ کررہے ہیں'۔

خواجہ آصف نے مذکورہ پروگرام کی ویڈیو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بھی شیئر کی، جس میں ان کا کہنا تھا کہ 'اس بوجھ کو اتارنے میں کچھ وقت لگے گا'۔

خواجہ محمد آصف نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد پر موثر بارڈرمینجمنٹ ضروری ہے۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان دو طرفہ تعلقات میں کشیدگی کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ کئی افغان رہنما مفادات کے لیے کشیدگی جاری رکھنا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: خواجہ آصف کا حسین حقانی پر ٹرمپ کی نئی پالیسی ’تیار‘کرنے کا الزام

ان کا کہنا تھا کہ ہم افغانستان میں امن اورسیکیورٹی کی ذمہ داری نہیں لے سکتے۔

افغانستان میں جاری جنگ کے حوالے سے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا جنگ کے ذریعے افغانستان میں کامیابی حاصل نہیں کرسکتا، یہ مسئلہ صرف مذاکرات ہی کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے۔

پاکستان میں غیرملکی در اندازی، بھارت اور افغانستان کے گٹھ جوڑ کا حوالہ دیتے ہوئے خواجہ محمد آصف نے کہا کہ بھارت، افغانستان کے راستے پاکستان میں مداخلت کررہا ہے۔

مزید پڑھیں: ریمنڈ ڈیوس کی رہائی: خواجہ آصف کی معاملے کی تحقیقات کی پیشکش

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ موجودہ بھارتی وزیراعظم نریندرمودی اب تک گجرات سے باہر نہیں نکل سکے ہیں جبکہ بھارت میں 66 سے زائد دہشت گرد تنظیمیں کام کررہی ہیں۔

واضح رہے کہ خواجہ آصف نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا ہے جب رواں برس 21 اگست کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تقریر میں افغانستان کے لیے نئی حکمت عملی کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان پر طالبان کو مبینہ پناہ گاہیں فراہم کرنے کا الزام عائد کیا تھا جسے پاکستان نے مسترد کردیا تھا۔

اپنے خطاب میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’ہم پاکستان میں موجود دہشت گرد تنظیموں کی محفوظ پناہ گاہوں پر خاموش نہیں رہیں گے۔‘

امداد میں کمی کی دھمکی دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’ہم پاکستان کو اربوں ڈالر ادا کرتے ہیں مگر پھر بھی پاکستان نے اُن ہی دہشت گردوں کو پناہ دے رکھی ہے جن کے خلاف ہماری جنگ جاری ہے۔‘

اس طرح انہوں نے افغانستان میں امریکا کی طویل ترین جنگ کے خاتمے کے وعدے سے مکرتے ہوئے وہاں مزید ہزاروں امریکی فوجیوں کی تعیناتی کی راہ بھی ہموار کردی۔

تبصرے (2) بند ہیں

SHARMINDA Sep 27, 2017 02:23pm
Why we didn't hear same in past? Because we didn't have a foreign minister available for such forums. This shows how important it is to have key ministers.
MAlik USA Sep 27, 2017 06:52pm
@SHARMINDA You are 100% right.