کولمبو: سری لنکا کی قوم پرست تنظیم کے شدت پسند بدھ مت پیروکاروں نے دارالحکومت کے اطراف میں قائم روہنگیا مسلمان مہاجرین کے کیمپ پر حملہ کیا اور پولیس پر مبینہ طور پر غیر قانونی مہاجرین کو گرفتار کرنے کے لیے دباؤ ڈالا۔

جس کے بعد پولیس نے 31 مہاجرین، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، کو گرفتار کرکے سری لنکا کے جنوب میں قائم بوسا کمیپ میں منتقل کردیا۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے دفتر کو یقین دہانی کرائی گئی کہ بوسا میں مہاجرین کی منتقلی عارضی ہے، بعد ازاں ان انتظامات کو یو این ایچ سی آر نے منظور کرلیا۔

سری لنکن حکومت اور یو این ایچ سی آر مہاجرین کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ایک ساتھ کام کررہی ہیں تاکہ حراستی مرکز کی حالت اچھی ہو۔

مزید پڑھیں: میانمار کا مسلمانوں کی نسل کشی کا الزام مسترد

کولمبو میں موجود سفارتی کمیونٹی کو بھی مذکورہ کارروائی پر بریفنگ دی گئی ہے۔

یاد رہے کہ سری لنکا میں روہنگیا مسلمانوں پر مذکورہ حملہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دنیا بھر میں اور خاص طور پر مسلم اُمہ میں روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ میانمار حکومت کے روا رکھے جانے والے غیر انسانی سلوک پر تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ ماہ 25 اگست کو جب میانمار میں آراکان روہنگیا آرمی کی جانب سے سرکاری فورسز پر حملے کے بعد ریاست رکھائن میں مسلمانوں کے خلاف کارروائی شروع کی گئی، تو سیکڑوں مسلمان جاں بحق ہوئے جبکہ لاکھوں کی تعداد میں افراد نقل مکانی پر مجبور ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: میانمار فوج کی ’نسل کشی‘ مہم میں خواتین سے ریپ کا انکشاف

ابتدائی طور پر اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ میانمار کی ایک ریاست میں فوجی بیس پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد شروع ہونے والی کارروائی کے نتیجے میں 38 ہزار روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش کی جانب ہجرت کرچکے ہیں۔

میانمار کی فوج کا کہنا ہے کہ وہ 'دہشت گردوں اور عسکریت پسندوں' کے خلاف کارروائی کررہی ہے کیونکہ عوام کا تحفظ ان کا فرض ہے۔

دوسری جانب روہنگیا مسلمان، بنگلہ دیش کی جانب ہجرت کرنے پر مجبور ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ انھیں بے دخل کرنے کے لیے قتل و غارت کی مہم شروع کی گئی۔

میانمارکی فوج کی جانب سے جاری اطلاعات کے مطابق جھڑپوں اور کارروائیوں کے دوران 370 روہنگیا عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا جبکہ 13 سیکیورٹی فورسز، 2 سرکاری اہلکار اور 14 عام افراد بھی مارے گئے۔

یاد رہے کہ 2012 میں ہونے والے فرقہ وارانہ واقعات میں 200 افراد ہلاک اور ایک لاکھ 40 ہزار کے قریب افراد بے گھر ہوگئے تھے، جس کے مقابلے میں تازہ واقعات بدترین ہیں۔

مزید پڑھیں: میانمار میں تشدد کی نئی لہر:20 گھر نذرآتش، بم دھماکا

میانمار فوج کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ روہنگیا افراد کی جانب سے چھوٹے پیمانے پرحملے کیے جارہے ہیں جس کے بعد فوج کی جانب سے سخت کارروائی کی گئی۔

تاہم بنگلہ دیش کی جانب ہجرت کرنے والے لاکھوں روہنگیا مسلمان اس کے برعکس میانمار کی فوج کے ظلم کی کہانیاں سنارہے ہیں جبکہ مذکورہ علاقوں میں عالمی میڈیا کی پہنچ بھی نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں