2 ہزار سال بعد گمشدہ شہر دریافت

28 ستمبر 2017
— فوٹو بشکریہ برٹش میوزیم
— فوٹو بشکریہ برٹش میوزیم

ماہرین آثار قدیمہ نے سکندر اعظم کے زمانے کا ایک گمشدہ شہر دریافت کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

جی ہاں جب کوئی چیز گم ہوجائے تو گھر میں ڈھونڈنے کے لیے یہاں وہاں تلاش کرنا پڑتا ہے اور جب معاملہ پورا شہر کا ہو تو کچھ ذرا ہٹ کر سوچنا پڑتا ہے۔

اور ایسا ہی دربند رانیہ نامی پراجیکٹ ماہرین آثار قدیمہ نے کیا۔

دی ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق 'دربند رانیہ' نامی یہ شہر شمالی عراق میں دریافت کیا گیا جو 2300 سال سے دنیا کی نظروں گم تھا۔

یہ شہر 331 قبل مسیح میں سکندر اعظم کے انتقال کے بعد مختلف تاریخی واقعات کا مرکز بنا تھا اور پھر اچانک کہیں گم ہوگیا۔

ان تاریخی وجوہات کی بناء پر برٹش میوزیم کے ماہرین نے ایک پراجیکٹ کا آغاز کیا تھا جس کا مقصد عراق کے اس خطے کو کھوجنا تھا تاکہ اس قدیم عجوبے کو تلاش کیا جاسکے، جو ان کے خیال میں یہیں غائب تھا اور ان کو اس حوالے سے کامیابی حاصل ہوئی۔

مزید پڑھیں: اہرامِ مصر سے متعلق پیچیدہ ترین سوال کا جواب مل گیا

اس مقصد کے لیے 1960 کی دہائی کے جاسوس سیٹلائٹ کی خفیہ تصاویر کو استعمال کیا گیا اور ماہرین نے ایک مقام Qalatga Darband میں کچھ غیرمعمولی مشاہدہ کیا۔

وہاں موجود چونے کے پتھروں کے شکستہ بلاک پہلا بڑا سراغ تھے کہ اس علاقے میں کچھ دفن ہوسکتا ہے۔

اس کے بعد وہاں ڈرون بھیج کر مزید تصاویر حاصل کی گئیں اور رنگوں کے معمول سے ہٹ کر امتزاج کو دیکھنے کے بعد اندازہ لگایا گیا کہ زمین کے اندر دیواریں ہوسکتی ہیں۔

اس طرح دو ہزار سال سے گم اس شہر کو دریافت کرلیا گیا جہاں کھدائی کا عمل ابھی ابتدائی مرحلے سے گزر رہا ہے اور ماہرین کے مطابق اس کی بنیاد سکندر اعظم کے جانشین سلوکس نے رکھی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں