موروثی بیماریوں کے خاتمے میں اہم پیش رفت

29 ستمبر 2017
ماہرین نے اس عمل کو کیمیکل سرجری کا نام دیا ہے—فوٹو: اے پی
ماہرین نے اس عمل کو کیمیکل سرجری کا نام دیا ہے—فوٹو: اے پی

چینی سائنسدانوں کی ایک ٹیم طویل عرصے بعد انسانی ’جین‘ میں سرجری کے ایک نئے طریقے کو آزمانے میں کامیاب ہوگئی ہے۔

اس نئے طریقے سے متعلق سائنسدانوں کا دعویٰ ہے کہ اس طریقے سے موروثی بیماریوں کا خاتمہ ممکن ہوسکے گا۔

چینی ماہرین نے انسانی ڈی این اے میں کی جانے والی اس سرجری کو ’کیمیکل سرجری‘ کا نام دیا ہے، جس کے ذریعے انسان کے ڈی این اے کوڈنگ سسٹم میں تبدیلی کرنا ممکن ہوسکے گا۔

خیال رہے کہ انسان کے ڈی این اے میں 3 ارب الفاظ پر مشتمل کوڈنگ سسٹم ہوتا ہے، جس میں سے اگر کسی ایک لفظ میں بھی خرابی آجائے تو وہ کسی موروثی بیماری کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خون کے موروثی امراض کا علاج اب ہوگا ممکن؟

نشریاتی ادارے گزموڈو میں شائع رپورٹ کے مطابق چینی ماہرین کا کہنا ہے کہ کیمیکل سرجری کے ذریعے حمل ٹھہرنے کے ابتدائی دنوں میں ڈی این اے کوڈنگ سسٹم میں تبدیلی ممکن ہو سکے گی۔

ماہرین کے مطابق ’کیمیکل سرجری‘ کے ذریعے انسانی جین میں پیدا ہونے والی خون کی خرابی جسے ’ بیٹا تھیلیسمیا‘ کا نام دیا گیا ہے، اسے دور کیا جاسکے گا۔

مزید پڑھیں: انسانی جسم میں ڈی این اے کی لمبائی کتنی؟

’بیٹا تھیلیسمیا‘ کی وجہ سے ہی ڈی این اے کی کوڈنگ خراب ہوجاتی ہے، جو بیماری کا سبب بنتی ہے۔

ماہرین کا دعویٰ ہے کہ حمل ٹھہرنے کے ابتدائی ایام کے دوان اس نئے طریقہ کار کے استعمال سے موروثی بیماریوں سے محفوظ رہا جاسکے گا۔

خیال رہے کہ چینی شہر گوانگزو میں واقع سن ییٹ سین یونیورسٹی کے ماہرین اس معاملے پر 2015 سے مسلسل کام کر رہے تھے۔

اگرچہ سائنسدانوں نے ڈی این اے کی سرجری کے لیے 2 سال قبل بھی اہم پیش رفت کرلی تھی، تاہم اب پہلی بار وہ انسانی جین میں سرجری کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

اس کامیابی کو ڈی این اے اور جین کے حوالے سے اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے، خیال کیا جا رہا ہے کہ اس عمل سے ڈی این اے کے حوالے سے نئے دور کا آغاز ہوگا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں