شام کےشہر الرقہ میں امریکی اتحادیوں کی جانب سے فضائی کارروائی میں 18 شہریوں کو ہلاک کیا گیا۔

شامی انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ 'امریکی اتحادیوں کی جانب سے دولت اسلامیہ (داعش) کے سابق مرکز الرقہ میں پانی کے کنویں کو نشانہ بنایا جہاں پر عام شہری جمع تھے جس کے باعث 18 افراد ہلاک ہوگئے'۔

خیال رہے کہ امریکی سربراہی میں شامی ڈیموکریٹک فورسز کے کرد اور عرب فائٹرز نے رواں سال جون میں الرقہ میں داعش کے خلاف کارروائی شروع کی تھی اور اب تک داعش سے 90 فیصد علاقہ واپس لیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:شام: امریکی اتحادیوں کی کارروائیوں میں 84 شہری ہلاک

داعش نے 2014 کے اوائل میں الرقہ پر قبضہ کرکے اس شہرکو شام میں اپنا مرکز بنا لیا تھا۔

انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ عالمی اتحاد کی کارروائیوں میں سینکڑوں افراد کو ہلاک کیا گیا ہے اور شدید نقصان پہنچایا گیا ہے۔

دوسری جانب فوجی اتحاد کا کہنا ہے کہ وہ کارروائی کے دوران 'غیرمعمولی' احتیاط برتتے ہیں تاکہ شہریوں کے جانی نقصان سے بچاجاسکے جبکہ نقصانات کی تفتیش کا بھی دعویٰ کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ کے اواخرمیں امریکی سربراہی میں اتحاد نے 2014 سے اب تک شام اور عراق میں ہونے والی کارروائیوں میں 735 شہریوں کی ہلاکت کا اقرار کیا تھا۔

تاہم انسانی حقوق کی تنظمیوں کا کہنا ہے کہ نشانہ بننے والے افراد کی تعداد اس سے کئی گنا زیادہ ہے۔

مزید پڑھیں:شام: امریکی اتحادیوں کی ایک ماہ کی فضائی کارروائی، 224 ہلاک

خیال رہے کہ شام کا شہر الرقہ کئی ماہ سے پانی کی قلت کا شکار ہے کیونکہ اتحادیوں کی مبینہ کارروائیوں کے نتیجے میں پانی کی لائنوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

واضح رہے کہ امریکا نے عراق میں جاری کارروائیوں کو وسعت دیتے ہوئے 23 ستمبر 2014 کو شام میں داعش کے خلاف آپریشن شروع کیا تھا۔

گزشتہ سال نومبر میں امریکا نے کردش عرب اتحاد کی حمایت کررہے ہیں اور اس اتحاد کو سیرین ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف ) کا نام دیا گیا ہے جس نے شام کے ایک صوبے رقہ میں قبضے کےلیے کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے۔

ایس ڈی ایف کی فوج رواں سال جون میں رقہ میں داخل ہوئی تھیں اور اب پورے قصبے کا کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں