اسلام آباد: پاکستان میں تقریباً 1 کروڑ 60 لاکھ پاکستانی 2012 سے 2015 کے درمیان انٹرنیٹ پر آن لائن رہے جو پاکستان میں انٹرنیٹ صارفین کی آدھی تعداد ہے۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق اقوامِ متحدہ کے ترقی اور تجارت کے ایک ادارے کی جانب سے ’انفارمیشن اکانومی رپورٹ 2017‘ کے عنوان سے شائع کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان ان 10 سر فہرست معیشتوں میں سے ایک ہے جن کے انٹرنیٹ صارفین آن لائن رہتے ہیں۔

اس فہرست میں پاکستان کا نواں نمبر ہے جبکہ بھارت پہلے، ایران ساتویں اور بنگلہ دیش دسویں نمبر پر ہے۔

تجارت، ترقی اور ڈیجیٹلائزیشن پر مبنی اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایشیا کے کچھ ممالک اب بھی ڈیجیٹل اکانومی کے لیے تیار نہیں ہیں تاہم رپورٹ کا یہ بھی کہا گیا کہ اس خطے کے ممالک ہی ڈیجیٹل اکانومی کے پروڈیوسر ہونے کے ساتھ ساتھ بڑے صارفین بھی ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایشیا میں ای کامرس بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے اور دنیا میں موجود 4 میں سے 3 بڑی ای کامرس کی منڈیاں (جاپان، چین اور جنوبی کوریا) ایشیا میں ہی موجود ہیں۔

یونیورسل پوسٹل یونین (یو پی یو) کے بین الاقوامی انٹرنیٹ ٹیرف کے حوالے سے اعداد و شمار کے مطابق ترقی پذیر ممالک بالخصوص ایشیائی ممالک جنوب مشرق کے ایشیائی ممالک کے درمیان سرحد پار تجارت میں سب سے زیادہ اہم حصہ دار اور بڑھتے ہوئے صارفین ہیں۔

اتنی تیزی سے ای کامرس کے بڑھنے کی وجہ سے ایشیائی ممالک میں 2001 سے 2016 کے درمیان پارسل بھجوانے کی شرح 26 فیصد سے بڑھ کر 43 فیصد تک ہوگئی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ نئی ٹیکنالوجی کی وجہ سے پیداواری سرگرمیاں زیادہ بہتر ہو سکتی ہیں تاہم یہ بھی سچ ہے کہ ڈیجیٹلائزیشن کے منفی اثرات ترقی پذیر ممالک پر پڑ سکتے ہیں کیونکہ وہ ڈیجیٹل اکانومی کے لیے تیار نہیں اور اس کی وجہ ایسے خطوں میں لوگوں کی شرح آمدن عدم مساوات کا شکار ہوجائے گی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پیداواری فائدوں سے پہلے سے امیر اور ہنر مند افراد ہی مستفید ہوسکتے ہیں تاہم ڈیجیٹل اکانومی کو معاشرے کے تمام افراد کے لیے یکساں مفید بنانے کے لیے اجتماعی اور ملٹی اسٹیک ہولڈر نقطہ نظر کے ساتھ پالیسی بنانے کی ضرورت ہے۔

جن مقامات پر پالیسی ترتیب دینے کی ضرورت ہے ان میں کمیونیکیشن ٹیکنا لوجی، انفرا اسٹرکچر، تعلیم، سائنس اور ٹیکنالوجی وغیرہ شامل ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ دنیا کے تقریباً آدھے سے زائد انٹرنیٹ صارفین کی آبادی آف لائن رہتی ہے اور دنیا بھر میں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد میں اضافے کا عمل انتہائی سست روی کا شکار ہے، خصوصی طور پر دنیا کے ترقی پذیر ممالک میں جہاں پر ہر 6 میں سے 1 شخص انٹرنیٹ استعمال کرتا ہے۔


یہ خبر 4 اکتوبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں