اسلام آباد: پاکستان کے اٹارنی جنرل (اے جی) اشتر اوصاف علی اور ان کی وکلاء کی ٹیم نے بھارت کی جانب سے عالمی عدالتِ انصاف (آئی سی جے) میں جمع کرائے گئے ’میموریل‘ کا ابتدائی جواب وزارت قانون اور وزارت خارجہ کے سامنے پیش کردیا۔

یاد رہے کہ گذشتہ ماہ 13 ستمبر کو بھارت کی جانب سے آئی سی جے میں کلبھوشن یادیو کی پھانسی کی سزا کے حوالے سے ایک میموریل جمع کرایا گیا تھا۔

نئی دہلی کے اس اقدام کے بعد سے اٹارنی جنرل، جو پاک-بھارت آبی تنازع کی وجہ سے امریکا میں موجود تھے، بھارتی میموریل کے حوالے سے بریفنگ نہیں دے سکے تھے۔

اشتر اوصاف کی سربراہی میں ہونے والے اس اجلاس میں وزارت قانون و انصاف اور دفترخارجہ کے حکام نے شرکت کی اور انہیں پاکستان کے جواب کے بارے میں بریف کیا گیا۔

مزید پڑھیں: کلبھوشن کیس: اٹارنی جنرل اشتر اوصاف پاکستانی ٹیم کی قیادت کریں گے

اشتر اوصاف نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے کلبھوشن یادیو کے معاملے پر اسلام آباد کے نقطہ نظر کا جائزہ لینے اور بھارت کے الزامات کا مناسب جواب جمع کرانے کے لیے ہفتہ وار اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

یاد رہے کہ آئی سی جے نے پاکستان کو بھارتی میموریل کے جواب میں اپنا میموریل جمع کرانے کے لیے 13 دسمبر تک کی ڈیڈ لائن دی تھی جس کے بعد اس معاملے پر عالمی عدالت میں کلبھوشن یادیو کیس کی حتمی سماعت کا آغاز کردیا جائے گا۔

واضح رہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو بلوچستان سے گذشتہ برس مارچ میں سیکیورٹی اداروں نے گرفتار کیا تھا جس کے بعد انہوں نے اپنے اعترافی بیان میں بھارتی نیوی کے افسر اور خفیہ ایجنسی ’را‘ کا نمائندہ ہونے کا اعتراف کیا تھا۔

کلبھوشن نے بھارت کے لیے جاسوسی کرنے اور پاکستان کے مختلف شہروں میں دہشت گردی کروانے کا بھی اعتراف کیا تھا۔

بعد ازاں اسے پاکستان کی فوجی عدالت نے فیلڈ جنرل کورٹ مارشل (ایف جی سی ایم) کے تحت سزائے موت سنائی جس کی توثیق رواں برس 10 اپریل کو پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ’بھارت، افغانستان سے پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث‘

بھارت نے اپنے جاسوس کو سزائے موت سنانے کا معاملہ عالمی عدالت انصاف میں لے جانے کا فیصلہ کیا اور اس کیس کو ہنگامی نوعیت کا قرار دے کر عالمی عدالت سے اسے فوری سنوائی کا مطالبہ کیا۔

آئی سی جے نے رواں برس 18 مئی کو اپنا عبوری فیصلہ سناتے ہوئے پاکستان کو کلبھوشن یادیو کی سزائے موت، حتمی فیصلہ آنے تک روکنے کا حکم دیا۔

دفتر خارجہ نے رواں برس 5 جولائی کو آئی سی جے رجسٹرار کو آگاہ کیا کہ اشتر اوصاف ’پاکستان کے ایجنٹ‘ کے طور پر اس کیس کی پیروی کریں گے جبکہ خارجہ امور کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر محمد فیصل ان کے معاون کے طور پر ذمہ داریاں نبھائیں گے۔

خیال رہے کہ آئی سی جے اصطلاحات میں ’پاکستان کے ایجنٹ‘ کا مطلب عالمی عدالت میں پاکستان کا اعلیٰ حکومتی نمائندہ ہے جو عدالت میں پاکستان کے وفد کی قیادت کرتا ہے اور عدالتی کارروائی کے دوران دلائل کے ساتھ ساتھ وکلاء کی ٹیم کی جانب سے تیار کیا گیا فریم ورک بھی جج کے سامنے پیش کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: ’دوست ممالک نے تسلیم کیا الزام تراشی سے افغانستان میں امن نہیں آسکتا‘

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے اے جی اشتر اوصاف کا کہنا تھا کہ وہ اس کیس کے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ رابطے میں ہیں جن میں خاور قریشی بھی شامل ہیں جنہوں نے ابتدائی سماعت کے دوران آئی سی جے میں پاکستان کا کیس پیش کیا تھا تاکہ پاکستان پر بھارت کی جانب سے لگائے گئے الزامات کا مؤثر جواب تیار کیا جاسکے۔

اٹارنی جنرل، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے شواہد کی دستاویزات تیار کرنے میں بھی مصروف ہیں۔

سینئر وکیل مخدوم علی خان اور سابق چیف جسٹس پاکستان تصدق حسین جیلانی کو پاکستان کی جانب سے آئی سی جے میں ایڈ ہاک جج مقرر کیا جا سکتا ہے جبکہ یہ معاملہ باقاعدہ طور پر اٹارنی جنرل، وزارت قانون و انصاف اور دفتر خارجہ کے نمائندگان کے آئندہ اجلاس کے دوران زیرِ بحث آئے گا۔


یہ خبر 7 اکتوبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں