کراچی میں نئے فلم فیسٹیول کی منصوبہ بندی

10 اکتوبر 2017
کراچی فلم سوسائٹی بہت جلد شہر قائد میں اپنا پہلا پاکستان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کرے گی —۔
کراچی فلم سوسائٹی بہت جلد شہر قائد میں اپنا پہلا پاکستان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کرے گی —۔

کراچی فلم سوسائٹی (کے ایف ایس) کے صدر ابرار الحسن کا کہنا ہے کہ کراچی ہمیشہ سے پاکستان میں فلم سازی کا محافظ رہا ہے، اسی لیے کے ایف ایس کے تحت شہر قائد میں پہلا پاکستان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول (پی آئی ایف ایف) منعقد کرنے کی منصوبہ بندی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

ڈان کی رپورٹ کے مطابق گورنر ہاؤس کراچی میں پی آئی ایف ایف کے لیے فنڈ جمع کرنے کے تحت ڈنر منعقد ہوا، جہاں گورنر سندھ محمد زبیر نے بھی شرکت کی، یہ فیسٹیول اگلے سال مارچ میں منعقد کیا جائے گا۔

اس دوران ہم ٹی وی کی بانی سلطانہ صدیقی نے مہمانوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اب ایک فلم فیسٹیول منعقد کرنے کا وقت آگیا ہے، جس کے ذریعے فلم انڈسٹری کی بنیاد کو مضبوط کیا جاسکے اور اس کے لیے شرمین عبید چنائے، جمیل بیگ، امینا سعید اور ڈاکٹر عشرت حسین جیسے لوگوں کا سپورٹ ضروری ہے، کراچی فلم سوسائٹی کو پاکستان میں فلم سازی کو مثبت انداز میں سپورٹ کرنے کے لیے تخلیق کیا گیا ہے‘۔

فلم ’جانان‘ —۔
فلم ’جانان‘ —۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’اہم فلم فیسٹیولز دنیا بھر میں شہروں کو پروموٹ کرتے ہیں، پاکستان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کا مقصد ٹیلنٹڈ فلم سازوں کو کسی رنگ نسل کو دیکھے بغیر پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے، امید ہے اس کے ذریعے ہم اپنے شہر کی رونق واپس لے آئیں، ہمیں اس فیسٹیول کے لیے ہر کسی کے سپورٹ کی ضرورت ہے‘۔

اس دوران پی آئی ایف ایف کے صدر ابرارالحسن نے تقریب میں موجود تمام مہمانوں کو اس فیسٹیول کے زمرے اور اس میں ہونے والے ایونٹس سے اگاہ کیا جن میں فلم اسکریننگز، ورک شاپس، گالا کا آغاز اور اختتام، پینل گفتگو، پوسٹرز کی نمائش، فلموں کی تاریخ، فوٹوگرافی، موسیقی وغیرہ شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس فیسٹیول کے ذریعے جنوبی ایشیاء کے فلم سازوں کو موقع ملے گا کے وہ نئی نسل کے فلم سازوں کے ساتھ کام کریں۔

فلم ’نامعلوم افراد‘ —۔
فلم ’نامعلوم افراد‘ —۔

ابرارالحسن کا کہنا تھا کہ ’کراچی ہی کیوں؟ اس لیے کیوں کہ کراچی پاکستان میں فلم سازی کا محافظ تھا، ہے اور رہے گا‘۔

اس دوران گورنر سندھ محمد زبیر جو پی آئی ایف ایف کے سرپرست بھی ہیں، کا کہنا تھا کہ ’مجھے بھی فلمیں دیکھنا اتنا ہی پسند ہے جتنا کسی اور کو ہوگا، اپنے صلاحیت اور فن کو کھیلوں، ٹیلی ویژن اور فلموں کے ذریعے بیان کیا جاسکتا ہے، ایک زمانے میں کراچی کو فلم سازی کا گڑھ کا جاتا تھا جب یہاں وحید مراد، محمد علی، ندیم اور شکیل جیسے کئی اور اسٹارز موجود تھے، اس کے بعد یہ انڈسٹری لاہور منتقل ہوگئی، لیکن اب یہ واپس کراچی آچکی ہے اور یہاں ورلڈ کلاس فلمیں بنائی جارہی ہیں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’مجھے اور میری اہلیہ کو سینما جاکر فلمیں دیکھنا بہت پسند ہے خاص کر پاکستانی فلمیں، ہم نے آخری مرتبہ ایک ساتھ پنجاب نہیں جاؤں گی فلم دیکھی، یہ اداکاری، سیٹس، میوزک اور ڈانس وغیرہ کے حساب سے بہترین انداز میں تیار کی گئی، یہ ایک مثال ہے کہ اب کراچی میں کیسی فلمیں بنائی جارہی ہیں‘۔

فلم پنجاب نہیں جاؤں گی —۔
فلم پنجاب نہیں جاؤں گی —۔

محمد زبیر نے فلم ساز شرمین عبید چنائے کی صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ ان کے بڑے مداح ہیں اور انہوں نے پاکستان کی ایک مضبوط اور مثبت شکل دنیا بھر میں پیش کی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں