کراچی: ایٹلس ہنڈا لمیٹڈ (اے ایچ ایل) کی ریکارڈ پیدوار کے باوجود شہرِ قائد میں موجود کمپنی کے مجاز ڈیلرز گزشتہ ڈھائی برس سے موٹر سائیکل صارفین سے نئی 70 سی سی اور 125 سی سی بائیک خریدنے کے لیے اضافی پریمیم وصول کر رہے ہیں۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق کراچی کے علاقے صدر میں اکبر روڈ پر واقع ہنڈا شوروم مالکان کے پاس ڈسپلے پر موٹر سائیکلیں موجود ہیں تاہم وہ صارفین کو فوری طور پر فروخت کرنے کے لیے نہیں۔

مذکورہ ڈیلرز کی جانب سے نئی موٹر سائیکل کی فروخت کے لیے ایڈوانس بکنگ کی جارہی ہے جبکہ موٹر سائیکل کی ڈیلیوری میں 15 سے 30 دن کا عرصہ لگایا جارہا ہے اس کے علاوہ موٹر سائیکل کی ڈیلیوری پر اضافی رقم بھی وصول کی جارہی ہے۔

تاہم اکبر روڈ پر موٹر سائیکل کی سب سے بڑی مارکیٹ میں موجود کچھ ڈیلرز یہ کہتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں کہ ان کے پاس کمپنی کے ان دونوں ماڈلز کا اسٹاک موجود نہیں ہے جبکہ وہ ایڈوانس رقم لینے سے بھی انکار کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ کمپنی انہیں محدود اسٹاک فراہم کر رہی ہے لہٰذا اس بڑھتی ہوئی طلب کو پورا نہیں کیا جاسکتا۔

مزید پڑھیں: ہنڈا موٹر سائیکل کی ریکارڈ فروخت

اسی مارکیٹ میں ہنڈا کے کچھ مجاز ڈیلرز نے موٹر سائیکل کی فروخت کے لیے بلیک مارکیٹنگ کا سہارا لے رکھا ہے اور یہ ڈیلرز نئی ہنڈا 125 سی سی موٹر سائیکل کے لیے 4500 روپے رجسٹریشن اور ٹیکس کے ساتھ 1 لاکھ 20 ہزار سے 1 لاکھ 21 ہزار تک کی ڈیمانڈ کر رہے ہیں جبکہ اسی موٹر سائیکل کی اصل قیمت بمعہ ٹیکس اور رجسٹریشن 1 لاکھ 11 ہزار روپے ہے۔

بالکل اسی طرح مارکیٹ میں نئی 70 سی سی موٹر سائیکل، 4000 روپے رجسٹریشن اور ٹیکس کے ساتھ 70 ہزار سے 72 ہزار روپے میں دستیاب ہے جبکہ اسی موٹر سائیکل کی اصل قیمت بشمول ٹیکس اور رجسٹریشن 67 ہزار 500 روپے مقرر ہے۔

یاد رہے کہ رواں برس مئی میں ہنڈا نے اپنی نئی موٹر سائیکل سی بی 150 ایف متعارف کرائی تھی جس کی قیمت 1 لاکھ 59 ہزار روپے علاوہ ٹیکس اور رجسٹریشن مقرر کی گئی تھی تاہم آغاز سے ہی اس کی بے پناہ طلب کی وجہ سے کراچی میں اکبر روڈ پر واقع موٹر سائیکل کی اس مارکیٹ میں ہنڈا سی بی 150 ایف کی قیمت 1 لاکھ 80 ہزار روپے علاوہ ٹیکس طلب کی جارہی تھی جبکہ اس کی ڈیلیوری کے لیے 45 دن کا وقت دیا جارہا تھا۔

موٹر سائیکل ڈیلرز اس صورتحال کو موٹر سائیکل ساز کمپنی کی جانب سے اپنی مصنوعات کو پنجاب اور سندھ کی دیہی آبادی کی جانب منتقل کرنے کے فیصلے سے منسوب کرتے ہیں۔

تاہم اے ایچ ایل کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ وہ اکبر روڈ پر موجود کمپنی کے ڈیلرز کی جانب سے موٹر سائیکلوں کی مصنوعی قلت پیدا کرنے پر ان کے خلاف سخت کارروائی کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں ہونڈا کی نئی موٹرسائیکل عدم دستیاب

اے ایچ ایل نے بتایا کہ کمپنی کے مجاز ڈیلرز ہول سیل آپریشنز کے تحت بھاری تعداد میں موٹر سائیکلوں کو صوبے کے اندرونی علاقوں میں فروخت کے لیے بھیج رہے ہیں۔

ایسوسی ایشن آف پاکستان موٹر سائیکل اسمبلرز (اے پی ایم اے) کے چیئرمین محمد صابر شیخ کا کہنا ہے کہ ہنڈا موٹر سائیکلوں کو لے کر ٹرک رات کے اوقات میں کراچی میں داخل ہوتے ہیں جن میں سے 10 فیصد موٹر سائیکلوں کو مجاز شو رومز پر آف لوڈ کیا جاتا ہے جبکہ 90 فیصد اسٹاک کو اندرونِ سندھ بھیج دیا جاتا ہے۔

اے ایچ ایل کا کہنا ہے کہ ڈیلرز کو منظور شدہ کوٹے کی بنیاد پر ان کی پچھلی تمام سیلز ٹرینڈ اور اس میں اضافے کی شرح کو مد مظر رکھتے ہوئے موٹر سائیکلیں فراہم کی جاتی ہیں۔

اے پی ایم اے کے چیئرمین نے جاپانی موٹر سائیکل ہنڈا 70 سی سی کے حوالے سے کہا کہ یہ اپنی بہترین کوالٹی اور مستحکم قیمت کی وجہ سے گزشتہ ڈھائی برس کے دوران مارکیٹ میں موٹر سائیکل کی فروخت کے حوالے سے چینی موٹر سائیکلوں کے مقابلے میں مشکل ترین حریف ثابت ہوئی ہے۔


یہ خبر 12 اکتوبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں