وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے قومی اسمبلی میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے داماد کیپٹن (ر)صفدر کی جانب سے احمدی فرقے کے خلاف تقریر سے اظہار لاتعلقی کردیا۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں ایک انٹرویو کے دوران گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ 'نہ میں اور نہ ہی میاں صاحب یا پارٹی ان خیالات کی ذمہ دار نہیں اور کیپٹن(ر) صفدر کو ایسا کچھ نہیں کہنا چاہیے تھا اور پارٹی میں کوئی بھی ان سے متفق نہیں ہے'۔

وزیراعظم نے کہا کہ بطور پارلیمانی لیڈرمیرا فرض ہے کہ میں اس معاملے پر کیپٹن (ر) صفدر سے بات کروں اور ان سے پوچھوں کہ اس تقریر کا سیاق وسباق کیا تھا'۔

شاہد خاقان عباسی نے اس تاثر کو رد کردیا کہ کیپٹن صفدر کا بیان نفرت انگیز تقریر کے ذمرے میں آتا ہو اور 'صفدر نے جو کہا شاید وہ جذبات ہوں جو جذباتی انداز کی وجہ سے کی ہوں'۔

انھوں نے کہا کہ 'ہمیں ایسے بیانات سے اجتناب کرنا چاہیے جس بات سے ملک میں جمہوریت کی نفی کرتی ہو اور معاشرے میں افراتفری کا باعث بنے'۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نوازشریف کا داماد ہونے کی وجہ سے کیپٹن (ر) صفدر کی انھیں زیادہ ذمے داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

'عوام نے نواز شریف کی نااہلی کو قبول نہیں کیا'

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نواز شریف کی سپریم کورٹ کی جانب سے نااہلی کو پاکستان کے عوام نے قبول نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ '28 جولائی کو جو فیصلہ آیا اس کو تاریخ پر چھوڑ دیں کیونکہ سپریم کورٹ کے اس طرح کے حتمی فیصلوں کا جائزہ تاریخ ہی کرتی ہے'۔

انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد ہوچکا اور تبدیلی لائی گئی ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میں پارٹی کی پالیسی پر عمل کررہا ہوں کی جس کی ذمہ داری مجھے دی گئی ہے۔

مالی خسارے کوکم کرنے کے لیے اقدامات

معاشی صورت حال پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ درآمدات اور برآمدات کے پائے جانے والے وسیع فرق کو کم کرنے کے لیے حکومت اقدامات کررہی ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ '2013 میں جب مسلم لیگ نواز نے حکومت سنبھالی تھی تو معاشی حوالے سے تمام اشاریے منفی جارہے تھے اور آج اس کے مقابلے میں بے پناہ مثبت پہلو ہے تاہم میکرو اکنامک حوالے سے چیلنجز ہیں'۔

وزیراعظم نے کہا کہ 'مالی خسارے کو کم کرنے کے دو ہی طریقے ہیں درآمدات کو کم کرکے برآمدات کو بڑھایا جائے دونوں پر کام ہورہا ہے اور کابینہ نے کچھ اقدامات کو منظور کیا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'کاروباری برادری سے ہماری روزانہ ملاقاتیں ہوتی ہیں کہ کس طرح برآمدات کو بڑھایا جائے اور کس طرح ملکی صنعت کو فروغ دیا جائے اور گزشتہ چار ماہ کے دوران برآمدات میں بڑھوتری آئی ہے اور مزید بڑھیں گے'۔

نجکاری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ 'پاکستان انٹرنیشنل ائرلائن (پی آئی اے) اور پاکستان اسٹیل ملز دو ادارے ہیں جو نجکاری کی طرف جارہی ہیں پاکستان ریلوے تھی جس کو خواجہ سعد رفیق نے خسارے سے نکال لیا ہے'۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 'اسٹیل مل کا معاملہ عدالت میں گیا اور وہاں پر معاملے کو روک دیا گیا اور ہم نے سندھ حکومت کو لکھا کہ ایک ارب میں لے لیں اور زمین بھی لے لیں اور اس وقت سب آسان حل یہی ہے کہ ملازمین کو تنخواہیں دی جائیں'۔

پی آئی اے کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ 'پی آئی اے کو نجکاری کی جب بھی کوشش کی گئی تو اس کو سیاسی بنا دیا گیا حالانکہ اس حکومت نہ اقدام اٹھایا تھا'۔

وزیراعظم نے پیش کش کی کہ 'کوئی بھی صوبائی حکومت پی آئی اے میں سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہے تو ہم تیار ہے حالانکہ ائرلائن کی نجکاری ہی واحد حل ہے لیکن نہ ہی عدالت، ملازمین اور نہ ہی سیاسی جماعتیں نجکاری کو ماننے کو تیار نہیں لیکن ہمیں سیاسی اتحاد کی ضرورت ہے'۔

'اسحٰق ڈار بہترین وزیرخزانہ ہیں'

وزیراعظم نے معاشی چیلنجز پر بات کرتے ہوئے کہا کہ 'اسحٰق ڈار اس وقت پاکستان کے لیے بہترین وزیرخزانہ ہیں اس میں مجھے کوئی دورائے نہیں انھوں نے گزشتہ چار برسوں میں سخت محنت کی ہے اور معاملات کو سمجھتے ہیں تاہم مجھے ان کے تمام فیصلوں پر اتفاق نہیں ہے'۔

وزیرخزانہ کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ 'انھوں نے چار برسوں میں جو کام کیا ہے وہ سب کے سامنے ہے اور پچھلے جتنے بھی وزیرخزانہ آئے ہیں ان سے بہتر کام کیا ہے'۔

وزیراعظم نے کہا کہ 'افراط زر کو قابو کیا اور معاشی مقام دلایا یہی کام وزیرخزانہ کا ہوتا ہے جو انھوں نے کرکے دیا اور اس وقت ہمارے پاس اسمبلی میں ان سے بہتر وزیرخزانہ نہیں ہے'۔

انھوں نے اس تاثر کو مسترد کردیا کہ دنیا کے مالیاتی اداروں کے حکام اسحٰق ڈار سے ملنا نہیں چاہتے اور کسی ادارے نے ہمیں نہیں کہا کہ ان سے نہیں ملنا چاہتے ہیں۔

اسحٰق ڈار کے کام کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ مجھے ان کو اپنے کابینہ میں ہونے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے کیونکہ میں ان کی کارکردگی سے مطمئن ہوں پہلے 16 گھنٹے کام کررہے تھے تو اب 12 گھنٹے کام کرتے ہیں اور 4 گھنٹے مقدمات کو دیتے ہیں'۔

انھوں نے اسحٰق ڈار سے مستعفی ہونے کےمطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ غلط خبر چلائی گئی تھی تاہم اگر کوئی مسئلہ ہوا تو میں انھیں خود کہہ دوں گا۔

'شیخ رشید کی بدقسمتی ہے میں ان کا جانتا ہوں'

ایل این جی معاملے پر شیخ ریشد کے موقف پر پوچھے گئے ایک سوال پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 'میں نے اسمبلی میں بات کی ہے کہ ایل این جی میں لے کر آیا ہوں اور اس کے نفع نقصان اور معاہدے کا میں ذمہ دار ہوں اور اس حوالے سے تفصیلات بتا چکا ہوں اور اگر کسی کو سمجھ نہیں آئے میرا قصور نہیں'۔

وزیراعظم نے کہا کہ 'شیخ رشید صاحب مجھے جانتے ہیں اور میں ان کو جانتا ہوں، یہ ان کی بدقسمتی ہے کہ میں ان کو جانتا ہوں'۔

انھوں نے کہا کہ 'الزام لگانا ہے تو میرے پاس بھی الزامات ہیں لیکن میں نہیں لگاتا، مجھ پر وہ شخص الزام لگائے جس کے اپنے ہاتھ صاف ہوں، وہ شخص الزام لگائے کہ جب میں سیاست میں آیا تھا اثاثے زیادہ تھے اور آج کم ہیں اور میں اس کا دعویدار ہوں'۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ حکومت کا حکومت سے معاہدہ ہے جس کو ہم اشتہار نہیں کرسکتے، لیکن تمام معلومات اسمبلی اور قائمہ کمیٹیوں کو بھی دی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں