مشرق وسطیٰ کے لیے امریکا کے کمانڈر جنرل جوزف وٹیل نے کہا ہے کہ افغانستان میں 16 برسوں پر محیط جنگ کو منتطقی انجام تک پہنچانے کے لیے امریکی فوجی افغان اہلکاروں کو آئندہ برس طالبان کے ساتھ جنگ کے لیے تیار کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’افغانستان میں مزید اقدامات کی بہت گنجائش ہے تاہم افغان جنگ میں کچھ مثبت رحجانات دیکھ رہے ہیں‘۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق کمانڈر جوزف وٹیل کا موجودہ جنگی صورتحال پر کہنا تھا کہ پرانے افغان کمانڈز کی جگہ نوجوان تیزی سے لے رہے ہیں جس کے نتیجے میں زیادہ منظم اور بھرپور انداز میں کارروائیاں کی جارہی ہیں اور اس کی بہترین مثال ہلاکتوں میں کمی ہے۔

امریکی سینٹرل کمانڈ ہیڈکواٹر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’میرا خیال ہے کہ ہم افغانستان میں طویل جنگ کو ختم کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور اسی مقصد کے لیے یہ تمام اقدامات کیے جارہے ہیں‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں ملنے والی حالیہ کامیابیوں کا مقصد ہرگز ’جیت‘ تصور نہ کی جائے لیکن اس ضمن میں کچھ اہم فیصلے کیے جا چکے ہیں جس کے نتیجے میں جنگ ختم ہو جائے گی۔

یہ پڑھیں : افغانستان میں امریکی فوج میں اضافے کی اجازت

گذشتہ ہفتے جوائنٹ چیف آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل جوزف ڈانفورڈ نے کانگریس سے کہا تھا کہ افغانستان میں جنگ ختم ہونے کے امکانات نہیں۔

جنرل جوزف اور سیکریٹری دفاع جم میٹس نے امریکی قانون ساز ادارے کو یقین دہانی کرائی تھی کہ افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد بڑھانے اور افغان اہلکاروں کی عسکری مدد نتیجہ خیز ثابت ہوگی۔

اس سے قبل کانگریس اراکین نے پینٹاگون کے موقف پر شک و شبہات اور مایوسی کا اظہار کیا تھا۔

کانگریس نے اس امر کا بھی ذکر کیا کہ پینٹاگون کے پاس افغانستان میں جنگ جیتنے کے لیے حکمت عملی کا فقدان ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ خطے میں وسیع تر امن کے لیے پینٹاگون بنیادی معلومات سے بھی محروم ہے۔

خیال رہے کہ پینٹاگون کی درخواست پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید 3 ہزار 8 سو فوجیوں کو افغانستان میں تعیناتی کا حکم دیا تھا جبکہ افغانستان میں پہلے ہی 11 ہزار امریکی فوج موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : ’خطے کی صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے افغان پالیسی کی تشکیل‘

جنرل جوزف وٹیل کا کہنا تھا کہ امریکی فوج القاعدہ، طالبان اور خطے میں داعش کی بڑھتی ہوئی عملداری کے خلاف انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں برابر شریک ہوگی۔

واضح رہے کہ پینٹاگون نے افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعیناتی کے حوالے سے کبھی واضح موقف اختیار نہیں کیا، اس سے قبل پینٹاگون متعدد مرتبہ امریکی عوام سے وعدہ کرتا رہا ہے کہ وہ افغانستان میں خدمات پیش کرنے والوں کے بارے میں شفاف رویہ اختیار کریں گے۔

جنرل میٹس نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ درجن بھر سے زائد نیٹو اتحادیوں نے افغانستان میں اپنے کردار کو مزید بہتر بنانے کا وعدہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں : افغانستان میں امریکی فوجی اڈے کے قریب خود کش دھماکا

اس سے قبل طالبان نے جنرل میٹس کی افغانستان میں موجودگی کے دوران کابل ایئرپورٹ پر راکٹوں سے حملہ بھی کیا تھا۔

میٹس اور دیگر سینئر رہنماؤں نے کہا کہ افغانستان جنگ کا سیاسی حل نکالنے کے لیے طالبان کے خلاف بھرپور فوجی کارروائیاں کرنی ہو گی تاکہ وہ مفاہمتی میز پر آنے کے لیے مجبور ہو جائیں۔

جنرل جوزف وٹیل نے امکان ظاہر کیا کہ طالبان سے پُرامن مذاکرات ممکن ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں