صوابی: صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع صوابی میں صحافی ہارون خان کو ان کے گھر کے باہر قتل کردیا گیا۔

ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) محمد شعیب کے مطابق ہارون خان کا اپنے خاندان کے کچھ افراد کے ساتھ جائیداد کا تنازع چل رہا تھا۔

ہارون خان وقت نیوز ٹی وی کے نمائندے تھے، جبکہ اس سے قبل وہ اخبارِخیبر اور مشرق ٹی وی سے بھی منسلک تھے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو کے مطابق ہارون خان کے قتل کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی کا ایک رکن تھا۔

مزید پڑھیں: ’ہر 4 سے 5 دن میں ایک صحافی کا قتل‘

تاہم علاقہ پولیس ہارون خان کے قتل کی تفتیش دوسرے زاویے سے کر رہی ہے۔

ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی پی او محمد شعیب نے بتایا کہ مذکورہ صحافی کا اپنے جن 2 کزنز کے ساتھ جائیداد کا تنازع چل رہا تھا، وہ ان کے قتل کے بعد سے فرار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:سال 2016: ’پاکستان میں کوئی صحافی قتل نہیں ہوا‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ہارون خان کے کزنز کو ان کے قتل کے مرکزی ملزمان کے طور پر نامزد کیا گیا ہے اور انہیں گرفتار کرکے مزید تفتیش کی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں