صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے سریاب مل ایریا میں سبی روڈ پر پولیس ٹرک کے قریب دھماکے کے نتیجے میں 6 اہلکاروں سمیت 7 افراد جاں بحق اور جبکہ 22 افراد زخمی ہوگئے، جس کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان نے قبول کرلی۔

سول ہسپتال کوئٹہ کے ترجمان وسیم بیگ نے ڈان نیوز کو واقعے میں جاں بحق ہونے والوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکے کے نتیجے میں 6 اہلکار اور 1 شہری جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ پولیس اہلکاروں سمیت 22 افراد زخمی بھی ہیں جنہیں کوئٹہ کے سول ہسپتال اور کمبائنڈ ملٹری ہسپتال (سی ایم ایچ) کوئٹہ منتقل کیا گیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس دھماکے میں زخمی ہونے والے اکثر افراد کی حالت تشویش ناک ہے۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور فرنٹیئر کور کے اہلکار جائے وقوع پر پہنچ گئے اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا جبکہ ریسکیو اہلکاروں کی جانب سے جائے وقوع پر امدادی کارروائیاں شروع کردی گئیں۔

ویڈیو دیکھیں: کوئٹہ کی لیڈی پولیس آفیسر کا دبنگ انداز

پولیس ذرائع کے مطابق واقعے کی ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ دہشت گردوں نے باردو سے بھری گاڑی کو پولیس ٹرک سے ٹکرایا تاہم بعد میں جائے وقوع سے ملنے والے شواہد کے مطابق دھماکا سڑک کنارے نصب بم کے ذریعے کیا گیا۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثنااللہ زہری نے دہشت گردی کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی جبکہ زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایات جاری کیں۔

صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے جائے وقوع کا دورہ کیا اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ بزدلانہ کارروائیاں ہمارے حوصلوں کو پست نہیں کر سکتیں، ہمارے سیکیورٹی ادارے باصلاحیت ہیں اور آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی‘۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: اسکول بس کے قریب دھماکا، ڈرائیور زخمی

سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں شدت پسند تنظیم داعش کا کوئی وجود نہیں جبکہ دہشت گرد افغانستان کی سرزمین استعمال کررہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سریاب مل واقعے کی تحقیقات کی جائیں گی اور ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

واقعے کے بعد شہر بھر کی سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی۔

بعد ازاں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے ایک جاری بیان میں کوئٹہ میں سریاب کے علاقے سبّی روڈ پر ہونے والے خود کش دھماکے کی ذمہ داری قبول کی۔

ٹی ٹی پی کے ترجمان محمد خراسانی نے میڈیا کو بھیجی گئی ایک ای میل میں خود کش بمبار کی شناخت موسیٰ کے نام سے کی جو درہ آدم خیل کا رہائشی تھا۔

فائرنگ سے پولیس اہلکار جاں بحق

دوسری جانب کوئٹہ میں ہی قمبرانی روڈ پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس میں محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) سے تعلق رکھنے والے پولیس انسپیکٹر عبدالسلام جاں بحق ہوگئے۔

پولیس ذرائع کے مطابق سی ٹی ڈی انسپیکٹر کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کا نشانہ بنایا تاہم واقعے کی تفتیش کی جارہی ہے جبکہ ابتدائی طور پر یہ واقعہ ٹارگیٹ کلنگ کا معلوم ہوتا ہے۔

اس سے قبل مسلح افراد نے گزشتہ جمعہ (13 اکتوبر کو) فقیر محمد روڈ پر پیٹرولنگ کرنے والے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں 1 پولیس اہلکار جاں بحق جبکہ 3 زخمی ہوگئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں