موت کے بعد بھی شعور کام کرتا ہے، تحقیق

19 اکتوبر 2017
فوٹو/ شٹر اسٹاک—۔
فوٹو/ شٹر اسٹاک—۔

جب دل کی حرکت تھم جاتی ہے اور دماغ کو خون کی فراہمی منقطع ہوجاتی ہے تو اس لمحے کو موت کا آفیشل وقت مانا جاتا ہے۔

مگر ایک نئی تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مردہ فرد کا ذہن اور شعور کم از کم کچھ وقت کے لیے کام جاری رکھتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ مرحوم/ مرحومہ کو بھی پتا چل جاتا ہے کہ وہ مرچکے ہیں۔

مزید پڑھیں : موت کے فوری بعد کیا ہوتا ہے؟

امریکا کی نیویارک یونیورسٹی کے لینگ گون اسکول آف میڈیسن کی تحقیق کے مطابق موت کے پہلے مرحلے میں لوگوں کو کسی قسم کے شعور کا تجربہ ہوتا ہے۔

تحقیق کے مطابق موت کے پہلے مرحلے میں دماغ کی جانب خون کی فراہمی تھم جاتی ہے جس کا مطلب ہے کہ دماغی افعال لگ بھگ رک جاتے ہیں۔

تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ مردہ فرد دماغ کے تمام تر ردعمل سے محروم ہوجاتا ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی قابل ذکر ہے کہ ذہن اور شعور اپنا کام جاری رکھتا ہے۔

محققین کے مطابق شواہد سے انکشاف ہوتا ہے کہ جن لوگوں کے دل کی دھڑکن تھم گئی اور پھر چل پڑی، عام طور پر ایسا آپریشن تھیٹر میں ہوتا ہے، بتاسکتے ہیں کہ ان کے ارگرد کیا ہورہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : موت سے قبل لوگوں کو کیا نظر آتا ہے؟

انہوں نے کہا کہ ہماری تحقیق ان ہی شواہد کے گرد گھومتی ہے۔

تحقیق کے مطابق موت سے زندگی کی جانب لوٹ آنے والے افراد بتاتے ہیں کہ انہوں نے ڈاکٹروں اور نرسوں کو کام کرتے دیکھا اور انہیں ان کی گفتگو بھی یاد ہوتی ہے۔

اس سے قبل بھی سائنسدان دعویٰ کرچکے تھے کہ مردہ افراد آپریشن تھیٹر میں ڈاکٹروں کو موت کا اعلان کرتے سن سکتے ہیں، جس کی تصدیق اس نئی تحقیق میں کی گئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں