حاملہ خواتین سے خون مردوں میں منتقل کرنا جان لیوا؟

18 اکتوبر 2017
یہ انتباہ نیدرلینڈ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ انتباہ نیدرلینڈ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا— شٹر اسٹاک فوٹو

ایسے مرد مریض جن میں زندگی میں کبھی حاملہ رہنے والی خواتین سے لیا گیا خون منتقل کیا جائے، ان کی موت کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔

یہ انتباہ نیدرلینڈ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

سان کیوین ریسرچ کی تحقیق میں بتایا گیا کہ حمل کے نتیجے میں خواتین کے خون میں ایسے اینٹی باڈیز پیدا ہوسکتے ہیں جو کہ مردوں میں منفی ردعمل کو تحریک دینے کا باعث بن کر جان لیوا ثابت ہوسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں : نوجوان خون کی منتقلی صحت بہتر بنائے

محققین کا کہنا تھا کہ تحقیق کے نتائج کے حوالے سے مزید ریسرچ کی ضرورت ہے تاہم اگر یہ درست ثابت ہوتا ہے تو یہ مریضوں کے علاج میں نمایاں اثرات مرتب کرے گی۔

ویسے عام طور پر خون کی منتقلی کے عمل کے دوران مریضوں کو یہ نہیں بتایا جاتا کہ عطیہ دینے والا مرد ہے یا خاتون۔

اس نئی تحقیق میں کہا گیا کہ اگر مرد مریضوں میں ماضی میں کبھی بھی حاملہ رہنے والی خاتون کا خون منتقل کیا جائے تو ان کی موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

تحقیق کے مطابق حمل کے دوران آنے والی تبدیلیاں ممکنہ طور پر یہ خطرہ بڑھاتی ہیں یا کبھی بھی حاملہ رہنے والی خاتون جبکہ مریض مرد میں آئرن کی سطح میں فرق بھی اس کی وجہ ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : خون عطیہ کرنے کے فوائد جانتے ہیں؟

اس تحقیق کے دوران تیس ہزار سے زائد مریضوںکے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا جن میں خون منتقل کیا گیا تھا، جن میں سے لگ بھگ چار ہزار افراد خون ملنے کے بعد مر گئے تھے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں