پاک ۔ افغان سرحد سے منسلک افغانستان کے صوبے پکتیا میں ڈرون حملے کے نتیجے میں 4 مشتبہ دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔

سیکیورٹی ذرائع نے ڈان نیوز کو بتایا کہ مشتبہ امریکی ڈرون حملے میں مبینہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر 2 میزائل داغے گئے۔

یہ رواں ہفتے پکتیا میں ہونے والا دوسرا ڈرون حملہ ہے۔

اس سے قبل پکتیا میں ہونے والے ڈرون حملے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے 6 مشتبہ دہشت گرد ہلاک ہوگئے تھے، جبکہ حملے میں کالعدم جماعت الاحرار کے سربراہ عمر خالد منصور کے زخمی ہونے کی رپورٹس بھی سامنے آئیں۔

پاک افغان سرحدی علاقے میں امریکا کے حالیہ دنوں میں غیر معمولی طور پر بڑھتے ہوئے حملے واشنگٹن کی بدلتی ہوئی پالیسی کی عکاسی کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاک افغان سرحد پر ڈرون حملے: کیا امریکا کا ارادہ بدل رہا ہے؟

امریکا کی جانب سے گزشتہ تین ہفتے کے دوران افغانستان میں 70 زمینی اور ڈرون حملے کیے گئے، جبکہ پاک افغان سرحد پر گزشتہ چند روز کے دوران متعدد ڈرون حملوں میں طالبان سے منسلک حقانی نیٹ ورک کے اہم ترین کمانڈر سمیت 30 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔

اس سے قبل ستمبر میں کرم ایجنسی میں امریکی ڈرون حملے میں 3 افراد ہلاک اور 2 زخمی ہوئے تھے۔

رواں سال جون میں خیبر پختونخوا کے ضلع ہنگو میں حقانی نیٹ ورک کے ایک کمانڈر کو ڈرون حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا۔

یاد رہے کہ وفاق کے زیرِ انتظام پاک۔افغان سرحد پر واقع شمالی وزیرستان سمیت سات قبائلی ایجنسیوں کو عسکریت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہ سمجھا جاتا تھا۔

حکومت اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے درمیان امن مذاکرات کی ناکامی اور کراچی ائرپورٹ پر حملے کے بعد پاک فوج نے 15 جون 2014 کو شمالی وزیرستان میں آپریشن ’ضربِ عضب‘ شروع کیا تھا۔

آپریشن ضرب عضب کے نتیجے میں علاقے سے دہشت گردوں کا صفایا کردیا گیا جس کے بعد ڈرون حملے بھی کم ہوگئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں