وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ریاض پیرزادہ کا کہنا ہے کہ سیاستدان عوامی مسائل حل کرنے میں ناکام ہوجائیں تو فوج اور عدلیہ کو اپنا کردار ادا کرنا پڑتا ہے۔

ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے ریاض پیرزادہ نے کہا کہ ’میرا اس جمہوریت سے کیا واسطہ جس میں خود میری حکومت مجھے دہشت گرد کہے، جس میں عوام کے مسائل حل نہ ہوں اور جن کے بیرون ملک اکاؤنٹ ہیں انہیں شہری کے حقوق حاصل ہوں اور وہ جرائم بھی کریں تو پروٹوکول کے ساتھ پھریں۔‘

اراکین پارلیمنٹ سے متعلق انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے مبینہ جعلی فہرست کے حوالے سے ریاض پیرزادہ نے کہا کہ ’37 اراکین پارلیمنٹ کی اس فہرست کی خطرناک بات یہ ہے کہ اگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یہ کہہ دیں کہ پاکستان کی اسمبلیوں میں بھی دہشت گرد بیٹھے ہیں تو پھر ہمارے ساتھ کیا سلوک ہوگا، جبکہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں عدل و انصاف موجود نہیں، وزیر اعظم کی بات کو ہم نے قبول کرلیا لیکن کبوتر کی آنکھیں بند ہیں۔‘

واضح رہے کہ ’آئی بی‘ کی مبینہ جعلی فہرست میں ریاض پیرزادہ کا نام بھی شامل تھا جس پر انہوں نے قومی اسمبلی میں بھی احتجاج کیا تھا اور وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے وضاحت طلب کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کر گئے تھے۔

انٹیلی جنس بیورو کے سربراہ آفتاب سلطان کا بھی فہرست کے حوالے سے بیان سامنے آیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں سے مبینہ تعلق رکھنے کے حوالے سے میڈیا پر چلنے والی 37 ارکانِ پارلیمنٹ کی جعلی فہرست کے معاملے میں ادارے کا ہاتھ نہیں۔

بعد ازاں وزیر اعظم نے قومی اسمبلی میں وضاحتی بیان دیتے ہوئے اس فہرست کو جعلی قرار دیا اور کہا کہ جعلی دستاویزات اراکین اسمبلی کو بدنام کرنے کے لیے جاری کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: اسمبلی اراکین کا 'آئی بی فہرست' کے معاملے پر احتجاج

ملک میں ٹیکنوکریٹس کی حکومت کی افواہوں کے حوالے سے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ’ٹیکنوکریٹس ملک کے مسائل حل نہیں کر سکتے، لوگ ٹیکنوکریٹس کی باتیں ملک کی بقا کے لیے کرتے ہیں اور اس میں حقیقت بھی ہے کیونکہ اس وقت ملک کے حالات ایسے ہیں کہ لوگ ذہنی انتشار کا شکار ہیں، کوئی ادارہ ڈیلیور نہیں کر پارہا اور سیاستدانوں نے عوام کو مایوس کیا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اگر پارلیمنٹ اور سیاستدان عوامی مسائل حل نہ کر سکتے تو فوج کے کردار ادا کرنے پر کسی کو کیا گلہ ہوگا، پھر جو خون دیتا ہے ملک کی حفاظت بھی وہی کرے گا، تاہم یہ ایڈونچر کبھی نہیں ہوگا کیونکہ موجودہ آرمی چیف پارلیمنٹ و نظام کی عزت و احترام کرنے والے ہیں، وہ اپنے ادارے کو ایسے ایڈونچر میں کبھی نہیں ڈالیں گے لیکن اگر پارلیمنٹ اپنا کردار ادا نہیں کرتی تو فوج و عدلیہ کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر فوج و عدلیہ بھی عوامی مسائل حل نہیں کرتے اور ان کی امنگوں کو پورا نہیں کرتے تو جو لوگ سرحدوں پر اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں وہ بھی کرپشن کے لیے اپنا خون کیوں دیں۔‘

مزید پڑھیں: پاکستان کی ترقی کیلئے جمہوریت کے سوا دوسرا راستہ نہیں، وزیراعظم

مسائل کے حل کے لیے سیاستدانوں کی راہ میں حائل رکاوٹوں کے حوالے سے ریاض پیرزادہ نے کہا کہ ’رکاوٹ خود سیاستدان ہیں، ہم خود احتسابی کا عمل نہیں اپناتے اور اپنے کردار کو نہیں دیکھتے لیکن اپنے آپ کو حاکم بھی بنانا چاہتے ہیں۔‘

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی نااہلی سے متعلق انہوں نے کہا کہ ’میں نے نواز شریف کو مشورہ دیا تھا کہ جب طوفان آئے تو بیٹھ جانا چاہیے اور دانائی و عقلمندی سے کام لینا چاہیے، جبکہ انہیں ہٹ دھرمی نہیں دکھانی چاہیے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’شہباز شریف نے اپنے بڑے بھائی کو تمام ٹھیک مشورے دیئے لیکن اگر کوئی سمجھنا یا ماننا نہ چاہے تو ہوسکتا ہے اسے نقصان ہو۔‘

تبصرے (1) بند ہیں

israr Muhammad Khan Yousafzai Oct 20, 2017 12:45am
اختلاف رائے کا حق ہر کسی کو حاصل ھے اور ھونا بھی چاہئے لیکن اختلاف رائے اور تنقید میں فرق کرنا ضروری ھے پیرزادہ صاحب مسلم لیگ ن کی حکومت میں وزیر ھیں وہ وزارت بھی کررہا ھے اور ساتھ ہی اپنی حکومت پر تنقید بھی کررہے ھیں فوج اور مارشلاء کی بات کررہا ھے یہ منافقت ھے انتہائی نامناسب ھے اگر پیرزادہ صاحب کو پارٹی یا حکومت کی پالیسیوں سے اختلاف ھے تو وزارت اور پارٹی سے الگ ھوجائیں ادمی میں کم از کم اتنی اخلاقی جرآت ھونی چاہئے ایک جمہوری حکومت میں وزیر ھوتے ھوئے ایسی باتیں کرنا بزدلی ھے