بلوچستان کے ضلع گوادر اور مستونگ میں دستی بم حملوں کے نتیجے میں 35 افراد زخمی ہوگئے۔

مستونگ میں دستی بم حملہ سفر خان چوک کے علاقے میں کیا گیا۔

پولیس انسپیکٹر عبدالقدوس نے کہا کہ موٹر سائیکل سوار حملہ آور علاقے میں موجود موبائل مارکیٹ کے قریب دستی بم پھینک کر فرار ہوگئے۔

واقعے کے بعد پولیس کی بھاری نفری جائے وقوع پر پہنچی اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔

زخمیوں کو ریسکیو عملے نے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتال (ڈی ایچ کیو) منتقل کردیا جہاں انہیں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ میں دستی بم حملہ، ایک بچہ جاں بحق

بعد ازاں گوادر کے ایئرپورٹ روڈ پر شدت پسندوں کی جانب سے الزبیر ہوٹل پر پھینکے گئے دستی بم کے پھٹنے سے 20 افراد زخمی ہوئے۔

حملے میں زخمی ہونے والے بیشتر سندھ تعلق رکھنے والے مزدور تھے اور حملے کے وقت وہ ہوٹل پر رات کا کھانا کھا رہے تھے۔

پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ دستی بم پھینکنے کے بعد موٹر سائیکل سوار ملزمان فرار ہوگئے، جبکہ زخمیوں کو ڈی ایچ کیو گوادر منتقل کیا گیا۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثنا اللہ زہری نے دونوں واقعات کی مذمت کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرلی۔

مزید پڑھیں: بلوچستان کے ضلع ہرنائی میں دھماکا، 6 سیکیورٹی اہلکار شہید

واضح رہے کہ بلوچستان میں متعدد کالعدم گروپ اور علیحدگی پسند بلوچ تنظیمیں عام شہریوں اور فورسز کے خلاف مسلح کارروائیوں میں مصروف ہیں، ان کارروائیوں میں سیکڑوں لیویز، ایف سی اور پولیس اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں۔

صوبے کی انتظامیہ نے ان دہشت گرد گروپوں کے خلاف آپریشنز اور کارروائیوں کا آغاز کررکھا ہے جس کے نتیجے میں سیکڑوں کی تعداد میں دہشت گردوں کو ہلاک اور گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا جاچکا ہے۔

یہ بھی یاد رہے کہ صوبائی انتظامیہ نے متعدد مرتبہ اس بات کا دعویٰ کیا ہے کہ بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں کے پیچھے بھارت کی خفیہ ایجنسی 'را' ملوث ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں