بھارت نے امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹیلرسن کی جانب سے اگلی ایک صدی تک تعلقات کے لیے بیجنگ کے بجائے نئی دہلی کو ترجیح دینے کے بیان کا خیر مقدم کردیا ہے۔

ٹیلرسن نے اپنے دورے سے ایک ہفتے قبل اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایشیا میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر ورسوخ کے پیش نظر بھارت سے اپنے تعلقات کو مزید گہرا کریں گے اور امریکا جہموری سربراہی میں ایک 'آزاد اور واضح' خطے کو آگے بڑھانا چاہتا ہے۔

امریکی صدر کے اعلیٰ سفارت کا بھی کہنا تھا کہ بیجنگ بعض اوقات عالمی کنونشنز کے باہر نکل کر عمل کرتا ہے اور اس کی مثال جنوبی چین کی سمندر کی ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں ٹیلرسن کے بیان پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 'ہم تعلقات کے حوالے سے ان کی مثبت تعبیر کو خوش آمدید کہتے ہیں اور اس کو مستقبل کی سمت کے لیے مثبت سمجھتے ہیں'۔

مزید پڑھیں:پاکستان پر نظر رکھنے کیلئے بھارت کی مدد چاہتے ہیں: امریکا

خیال رہے کہ امریکی وزیرخارجہ کی جانب سے چین کو روکنے کے لیے بھارت سے تعلقات کو گہرے کرنے کا عزم ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب چین کے صدر شی جن پنگ نے کمیونسٹ پارٹی کانگریس میں اپنے خطاب میں دنیا کے معاملات میں اپنے کردار کو مزید وسیع کرنے کا اشارہ دیا تھا۔

امریکا کی جانب سے اچانک بیان خطے میں چین کے اثر ورسوخ کو کرنے کے لیے ایک نئے اتحاد کے لیے تنبیہہ بھی ہے۔

دوسری جانب بیجنگ نے اپنے جواب میں امریکا کو جانبدار قرار دیا تھا۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لو کینگ کا کہنا تھا کہ 'ہم امید کرتے ہیں کہ امریکا کو چین کے ترقی اور ایک مقصد کی جانب عالمی برادری کے لیے کردار کو بھی دیکھنا چاہیے اور چین کے حوالے سے جانب دارانہ نقطہ نظر سے احتراز کرے'۔

ماہرین کا خیال ہے کہ بھارت اور امریکا کے گہرے تعلقات چین کے بڑھتے کردار کو روک سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ بھارت تاریخی طور پر بیجنگ اور واشنگٹن سے کسی بھی اتحاد سے گریز کرتا رہا ہے لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بنتے ہی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے بہترین تعلقات قائم کر لیے ہیں۔

امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹیلرسن مذاکرات کے لیے اگلے ہفتے نئی دہلی کا دورہ کریں گے تاہم حتمی تاریخ کا اعلان ابھی نہیں کیا گیا ہے۔

ریکس ٹیلرسن اور وزیردفاع جنرل جیمز میٹیس کا رواں ماہ کے آخر میں پاکستان کا دورہ بھی متوقع ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں