بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) کو تامل فلم کے ایک سین کو حذف کرنے کے مطالبے کے بعد عوامی حلقوں اور سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

بھارت کی مقامی زبان ’تامل‘ میں بنائی جانے والی ایک فلم میرسل میں ایک کرداد دکھایا گیا ہے جو اپنی جوشیلی تقریر میں حکومت کو 28 فیصد تک نیشنل گڈز اینڈ سروسز ٹیکس (جی ایس ٹی) کی وصولی کے باوجود صحت کی بنیادی سہولتوں کی عدم فراہمی پر تنقید کا نشانہ بنا رہا ہے۔

تامل اداکار وجے پر فلمائے گئے اس سین میں کردار سوال کر رہا ہے کہ سنگاپور میں لوگ 7 فیصد جی ایس ٹی ادا کرتے ہیں اور انہیں اس کے بدلے میں مفت صحت کی اعلیٰ سہولیات فراہم کی جاتی ہیں لیکن بھارت میں حکومت 28 فیصد تک ٹیکس وصول کرتی ہے تو مفت صحت کی سہولیات فراہم کیوں نہیں کر سکتی؟

فلم کے مذکورہ سین کی وجہ سے حکمراں جماعت بھارتی جنتا پارٹی کے اراکین میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور انہوں نے فلم ساز سے اس سین کو حذف کرنے کا مطالبہ کردیا۔

مزید پڑھیں: مودی سے ملاقات میں پریانکا کا متنازع لباس

بی جے پی کے نیشنل سیکریٹری ایچ راجہ کا کہنا ہے کہ وجے کی جانب سے جو مودی مخالت تقریر پیش کی گئی ہے اس میں کیے جانے والے دعوے بالکل غلط ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں انہوں نے کہا کہ یہ بالکل جھوٹ ہے کہ سنگا پور میں صحت کی سہولیات بالکل مفت فراہم کی جاتی ہیں۔

بی جے پی کی جانب سے فلم کے اس سین کو حذف کرنے کے مطالبے کے بعد سوشل میڈیا میں بھارت کی حکمراں جماعت کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور کئی صارفین نے حکمراں جماعت پر آزادی اظہارِ رائے پر ضرب لگانے کا الزام لگایا۔

علاوہ ازیں نریندر مودی کی سیاسی جماعت کو سین حذف کرنے کے مطالبے کے بعد سیاسی مخالفین کی جانب سے بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’ٹوائلٹ‘ کا تذکرہ سُن کر نریندر مودی مسکرا دیئے

بھارتی پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر اور کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سینیما تامل زبان اور ثقافت کے اظہار کا بہترین ذریعہ ہے۔

راہول گاندھی نے اپنے پیغام میں کرنسی نوٹوں کی بندش کے اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے نریندر مودی کو خبر دار کیا کہ فلم میرسل میں مداخلت کرکے تامل فخر کو تہس نہس کرنے کی کوشش نہ کریں۔

بھارت میں رواں برس جولائی میں لاگو ہونے والا جی ایس ٹی کا نیا نظام مختلف ریاستوں اور قومی ٹیکس وصولی کو یکجا کرکے بھارت کی 2 کھرب ڈالر کی معیشت کو پہلی مرتبہ ایک علیحدہ مارکیٹ میں تبدیل کردیا۔


یہ خبر 22 اکتوبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں