منگلہ ڈیم میں پانی کی شدید قلت کے باعث بجلی کی پیداوار بند

24 اکتوبر 2017
منگلہ ڈیم میں پانی کے بہاؤ کو روک دیا گیا ہے—فوٹو: ڈان
منگلہ ڈیم میں پانی کے بہاؤ کو روک دیا گیا ہے—فوٹو: ڈان

ملک کے سب بڑے پانی کے ذخیرے منگلہ ڈیم میں پانی کی شدید قلت کے باعث پانی کی رسائی کو فوری طور پر روک دیا گیا، جس کی وجہ سے بجلی کی پیداوار بھی بند ہو گئی۔

انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (اسرا) کا کہنا ہے کہ پنجاب کے محکمہ آبپاشی کے مطالبے کے بعد منگلہ پاور ہاؤس میں بجلی کی پیداوار کو فوری طور پر روک دیا گیا جس کا مقصد پانی کے بہاؤ کو کنٹرول کرکے نئی فصل کو بچانا ہے۔

منگلہ ڈیم کی 50 سالہ تاریخ میں یہ دوسری مرتبہ ہے کہ پانی کے بہاؤ کو روکا گیا ہے جبکہ اس سے قبل جنوری 2010 میں پانی کی قلت کی وجہ سے اس کو بند کیا گیا تھا۔

اسرا کے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ پنجاب میں واٹر ریگولیٹر کے مشورے کے مطابق پانی کے بہاؤ کو 50 ہزار کیوسک سے کم کرکے 7 ہزار کیوسک تک کردیا گیا تاکہ پانی کی قلت پر قابو پایا جا سکے، جبکہ پنجاب حکومت نے بھی منگلہ ڈیم سے نومبر میں گندم کی کاشت ہونے تک اپنا حصہ لینے سے انکار کردیا۔

مزید پڑھیں: منگلہ ڈیم: ملک میں پانی کا سب سے بڑا ذخیرہ

صوبائی حکومت نے اپنے دائمی اور غیر دائمی کینال کو بھی بند کردیا، جس کا کہنا ہے کہ ہم اگلے 10 دن تک یہاں سے اپنا حصہ نہیں لیں گے۔

سندھ حکومت نے گندم کی کاشت جاری ہونے کے باوجود پانی کی شدید قلت کے باعث پنجاب حکومت کی پیروی کرتے ہوئے اپنے حصے کو 55 ہزار کیوسک سے کم کرتے ہوئے 40 ہزار کیوسک کردیا ہے۔

دوسری جانب انڈس ریور سسٹم اتھارٹی نے مستقبل میں ایسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے۔

اسرا حکام کا کا کہنا تھا کہ گزشتہ 10 سالوں میں دریاؤں کا بہاؤ اور پانی کے ذخائر میں اتنی کمی نہیں دیکھی گئی اور اس بار پانی کا بحران انتہائی خطرناک صورت اختیار کرگیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈیموں سے پانی کے اخراج میں کمی۔ بجلی کی پیداور مزید گھٹ گئی

انہوں نے مزید کہا کہ دریائے کابل میں پانی کے بہاؤ میں 4 ہزار کیوسک اور دریائے جہلم میں 5 سے 6 ہزار کیوسک تک کمی دیکھی گئی ہے جبکہ رواں ماہ کے 22 دنوں میں چاروں دریاؤں کے بہاؤ میں پچھلے سال کے مقابلے میں 21 فیصد تک کمی دیکھی گئی۔

پاکستان میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ کے حکام کا کہنا ہے کہ اگلے 3 سے 4 مہینوں میں تک بارشوں کے سلسلے میں کمی کے باعث محکمہ آبپاشی کو دریاؤں کے بہاؤ میں کمی دیکھی جاسکتی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں خطرہ ہے کہ اگر سردیوں کے بارشی نظام میں کچھ گڑ بڑ ہوئی تو ملک میں پانی کا بہت بڑا بحران بھی پیدا ہوسکتا ہے۔

مزید کہا گیا کہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ ملک کو آنے والے ربیع کے سیزن میں شدید پانی کے بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، کیونکہ خریف کے موسم میں ملک میں ذخیرہ اندوزی کی صلاحیت کم ہونے کی وجہ سے 9 ملین ایکڑ فیٹ پانی کو سمندر میں بہا دیا گیا تھا۔


یہ خبر 24 اکتوبر 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں