امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان میں قائم امریکی بیس میں سیکریٹری آف اسٹیٹ ریکس ٹلرسن اور افغان صدر اشرف غنی کی ملاقات کے بعد سرکاری طور پر جاری کی جانے والی تصویر میں ہیر پھیر کی گئی ہے جس سے یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ ان کی ملاقات کابل میں ہوئی۔

واضح رہے کہ امریکا کے اعلیٰ ترین سفارتکار نے دو روز قبل افغانستان کا دورہ کیا تھا جہاں ان کی ملاقات افغان صدر اشرف غنی سے بھی ہوئی تھی۔

اس ملاقات کے بعد امریکی سفارت خانے اور افغان صدر کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ ان کی ملاقات کابل میں ہوئی لیکن امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے اس بات کی نشاندہی کی کہ یہ ملاقات بگرام کے ایئر بیس میں ہوئی جو کابل سے 30 میل کے فاصلے پر واقع ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان خطے میں نہایت اہم ہے،امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ

دائیں تصویر افغان حکام کی جانب سے جاری کی گئی جبکہ بائیں تصویر کابل میں امریکی قونصل خانے نے جاری کی— فوٹو / بشکریہ بی بی سی
دائیں تصویر افغان حکام کی جانب سے جاری کی گئی جبکہ بائیں تصویر کابل میں امریکی قونصل خانے نے جاری کی— فوٹو / بشکریہ بی بی سی

ایک اور امریکی چینل فاکس نیوز کا کہنا تھا کہ ریکس ٹلرسن اور اشرف غنی کی ملاقات کو ملٹری بیس کے بجائے کابل میں دکھا نے کا مقصد افغانستان کی سیکیورٹی کی صورتحال کا دنیا پر مثبت اثر ڈالنا تھا۔

تصویر میں رد و بدل کی نشاندہی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے کی گئی تھی جس کے بعد نیو یارک ٹائمز نے ان تصاویر پر تحقیقات کا آغاز کیا۔

یہ بھی پڑھیں: خطے میں امن کیلئے امریکا کے پاکستان سے مخصوص مطالبات

فاکس نیوز نے بتایا کہ دونوں تصویر کو سافٹ ویئر کے ذریعے قریبی مشاہدہ کیا گیا تو پتہ چلا کہ ان دونوں میں سے کسی ایک کو تبدیل کیا گیا ہے، دونوں امریکی اور افغانستان کی جانب سے جاری کی گئی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے ریکس ٹلرسن اور اشرف غنی اپنے وفود کے ہمراہ ایک کمرے میں بیٹھے ہیں جس کی کوئی کھڑکی نہیں۔

کابل کی جاری کردہ تصویر میں فوج کے زیر استعمال گھڑی اور ایک فائر الارم جو کہ ریکس ٹلرسن کے اوپر لگا ہوا تھا کو تبدیل کیا گیا، جسے امریکا کی جانب سے جاری کردہ تصویر میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔


یہ خبر 25 اکتوبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں