قومی اسمبلی کی نشست حلقہ این اے 4 پشاور میں گذشتہ روز ہونے والے ضمنی انتخاب کے نتائج الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم (آر ٹی ایس) سے آنے کا سلسلہ جاری ہے جس کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار سب سے آگے ہیں۔

حلقے کے 269 پولنگ اسٹیشنوں سے حاصل ہونے والے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی ٹی آئی کے امیدوار ارباب عامر ایوب نے 45 ہزار 734 ووٹ لے ہیں جبکہ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے امیدوار خوشدل خان 24 ہزار 874 ووٹ حاصل کرکے دوسرے اور مسلم لیگ (ن) کے ناصر خان موسیٰ زئی 24 ہزار 790 ووٹ کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز (پی پی پی پی) کے اُمیدوار اسد گلزار خان نے 13 ہزار 2 سو اور تحریک لبیک پاکستان کے علامہ ڈاکٹر محمد شفیق امینی نے 9 ہزار 9 سو 35 ووٹ حاصل کیے جبکہ جماعت اسلامی کے رہنما واصل فاروق جان ایڈووکیٹ کو 7668 ووٹ ملے۔

غیر حتمی اور غیر سرکاری نتیجے کے مطابق حلقہ این اے 4 پر ہونے والے ضمنی انتخاب میں حق رائے دہی کی شرح 33.6 فیصد رہی جبکہ مسترد ووٹوں کی تعداد 2 ہزار 6 سو 62 تھی۔

حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 97 ہزار 9 سو 4 تھی جن میں سے مرد ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 35 ہزار 1 سو 64 جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 62 ہزار 7 سو 40 تھی۔

الیکشن کمیشن کے ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق درست قرار دیئے جانے والے ووٹوں کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 31 ہزار 2 سو 98 تھی۔

حلقہ این اے 4 پشاور کی نشست پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے ٹکٹ سے رکن اسمبلی منتخب ہونے والے گلزار خان کی وفات کے بعد خالی ہوئی تھی۔

— فوٹو: اے پی پی
— فوٹو: اے پی پی

ضمنی انتخاب کے لیے 14 امیدوار میدان میں ہیں تاہم پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کے درمیان کانٹے کے مقابلے کی توقع کی جارہی ہے۔

خیال کیا جارہا ہے کہ این اے 4 پشاور کے ضمنی انتخاب کا فیصلہ دراصل تحریک انصاف کے خیبر پختونخوا میں چار سالہ دور حکومت کا فیصلہ ہوگا۔

تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) نے اس حلقے میں انتخابی مہم کے دوران اپنے کثیر وسائل استعمال کیے ہیں۔

قومی اسمبلی کی اس نشست کی حیثیت پی ٹی آئی کے لیے ایسی ہی ہے جیسا کہ ن لیگ کے لیے این اے 120 لاہور کی حیثیت تھی جہاں سابق وزیراعظم نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز نے تحریک انصاف کی امیدوار یاسمین راشد کے خلاف فتح حاصل کی تھی۔

پشاور کے حلقہ این اے 4 میں پولنگ کے دوران سیکورٹی کے لیے پولیس کے ساتھ فوج کے اہلکار بھی تعینات تھے، جبکہ سیکیورٹی اداروں کی جانب سے حلقے کی فضائی نگرانی بھی کی گئی۔

گزشتہ روز انتخابی عمل کے لیے انتخابی مواد پاک فوج کے زیرِ نگرانی پرئیزائیڈنگ افسران میں تقسیم کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: این اے 4: جے یو آئی (ف) امیدوار، لیگی امیدوارکی حمایت میں دستبردار

حلقے میں انتخاب کے لیے کل 269 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں جن میں مردوں کے 147 اور خواتین کے لیے 111 جبکہ 11 گیارہ مشترکہ پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں۔

پشاور کے حلقے این اے 4 کو سیکیورٹی کے اعتبار سے 7 مختلف زون میں تقسیم کیا گیا جن میں 181 پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس قرار، جبکہ 88 پولنگ اسٹیشنز کو حساس قرار دیا گیا تھا۔

انتخاب میں تجرباتی طور پر 35 پولنگ اسٹیشنز میں الیکٹرونک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کا استعمال بھی کیا گیا۔

پولنگ کے عمل کے دوران سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات تھے اور ووٹرز کو موبائل فون اندر لے جانے کی اجازت نہیں تھی، جبکہ امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے حلقے میں دفعہ 144 نافذ ہے اور علاقے میں عام تعطیل ہے۔

پولنگ کے دوران اسلحے کی کھلے عام نمائش

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما نگہت اورکزئی نے دفعہ 144 کی خلاف وزری کرتے ہوئے کھلے عام حلقہ این اے 4 پشاور میں پولنگ کے دوران اسلحہ کی نمائش کی۔

پی پی پی رہنما نگہت اورکزئی کو ایک تصویر میں اسلحے کے ساتھ دیکھا جاسکتا ہے جبکہ ان کے ہمراہ پی پی پی کی سینیٹر روبینا خالد بھی نظر آرہی ہیں۔

اسلحے کے بارے میں صفائی دیتے ہوئے نگہت اورکزئی نے کہا کہ انہوں نے سیکیورٹی اداروں سے سیکیورٹی فراہم کرنے کی درخواست کی تھی تاہم پولنگ کے دوران کالعدم تنظیموں کے کارکنان کی موجودگی کی وجہ سے اسلحہ اپنے ساتھ رکھنا پڑا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں