نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے عالمی سطح پر رقوم کی ادائیگی کی سہولت فراہم کرنے والی معروف ٹیکنالوجی کمپنی ’ماسٹر کارڈ‘ کے ساتھ اپنے معاہدے کو دوبارہ بحال کرنے کی تیاری کر لی جس کے تحت کوئی بھی پاکستانی شہری اپنے 13 ہندسوں پر مشتمل قومی شناختی نمبر کے ذریعے بیرونِ ملک سے رقوم کی لین دین کر سکتا ہے۔

خیال رہے کہ اِس معاملے پر سابق وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے سیکیورٹی وجوہات پر جنوری میں ہونے والی مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) کو منسوخ کر دیا تھا۔

نادرا حکام نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی درخواست پر بتایا کہ نادرا اور ماسٹر کارڈ کے درمیان معاہدے کی تجویز شدہ اسکیم کے تحت انٹرنیٹ کے ذریعے ادائیگی کرنے کے لیے ڈیٹا بیس پر ایک آئیکن نمودار ہوگا جو بیرونِ ملک ماسٹر کارڈ ہولڈرز کو یہ سہولت فراہم کرے گا کہ وہ اپنا کارڈ نمبر، پاکستان بھیجی جانے والی رقم اور وصول کنندہ کا قومی شناختی کارڈ نمبر کا اندراج کرکے رقم بھیج سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ’شناختی کارڈ کو رقم کی ادائیگی کا ذریعہ بنانے کا سمجھوتہ‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں وصول کنندہ ملک بھر میں موجود 9 ہزار ای-سہولت سینٹرز سے اپنی بائیومیٹرک تصدیق کے بعد رقم موصول کر سکتے ہیں تاہم صرف قومی شناختی کارڈ ظاہر کرنے پر نادرا کی سیکیورٹی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

انہوں نے سوال کیا کہ جب بھی آپ وزیر اعظم ہاؤس یا پھر کسی بھی اہم سرکاری عمارت کا دورہ کرتے ہیں تو آپ کو اپنا قومی شناختی کارڈ نمبر دکھانا پڑتا ہے، کیا اس سے نادرا کے ڈیٹا بیس کی سیکیورٹی پر کوئی اثر پڑتا ہے؟

انہوں نے بتایا کہ ’نئی سروس لانچ ہونے سے بیرون ملک سے ترسیلات زر بھیجنے اور وصول کرنے والوں کو بہت زیادہ آسانی ہوجائے گی اور یہ پاکستانیوں کے لیے بہت فائدہ مند ہوگا کیوں کہ پاکستان ان ممالک میں سے ہے جہاں ترسیلات زر کا حجم بہت زیادہ ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ ان کی وضاحت وفاقی وزیرِ داخلہ احسن اقبال کو مطمئن کرے گی جو خود بھی عوام کو سہولتیں فراہم کرنے والی سوچ کے حامی ہیں۔

نادرا حکام نے بتایا کہ اگر ادارہ وزیرِ داخلہ کے خدشات کو ختم کرنے میں کامیاب ہوگیا تو یہ سہولت آئندہ 6 ماہ کے اندر متعارف کرادی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: نادرا کے نادر لوگوں سے مؤدبانہ سوالات

انہوں نے بتایا کہ مذکورہ سہولت کا استعمال کرتے ہوئے شہری اپنے قومی شناختی کارڈ کے ذریعے ملکی اور بیرونِ ملک ترسیلات کی لین دین کر سکتے ہیں اور انہیں کسی بھی طرح سے بینک اور کرنسی ایکسچینجر کے پاس جانے کی ضرورت نہیں رہے گی۔

ایم او یو کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ماسٹر کارڈ قومی شناختی کارڈ نمبر، پاسپورٹ یا نادرا کی جانب سے جاری کسی بھی ڈاکومنٹ کو استعمال کرتے ہوئے اپنی نئی ٹیکنالوجی کی مدد سے بیرونِ ملک پاکستانیوں کی ترسیلات کو آن لائن کرنا چاہتا ہے اور یہی ایم او یو میں درج تھا۔

تاہم سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے اس معاہدے پر اعتراض اٹھایا تھا کہ حکومت کی جانب سے تحریری اجازت نامے کی غیر موجودگی میں نہ تو اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی گئی اور نہ ہی ملکی سلامتی کے معاملات کو دیکھا گیا جس کے بعد اس معاہدے کو منسوخ کردیا گیا تھا۔

نادرا حکام کا کہنا ہے کہ سابق وزیر داخلہ نے غلط تصورات کی بنا پر اپنا فیصلہ دیا تھا۔


یہ خبر 30 اکتوبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں