آپ نے اکثر دیکھا ہوگا کہ جب آپ کو سڑک پر کوئی چوٹ لگتی ہے یا خراش آتی ہے، کوئی جانور کاٹ لیتا ہے وغیرہ، تو ڈاکٹر جو کام سب سے پہلے کرنے کا کہتے ہیں، وہ ٹٹنس (tetanus) کا ٹیکا لگوانا ہے۔

مگر کیا واقعی اس انجیکشن کو لگوانے کی ضرورت ہوتی ہے؟

تو اس کا جواب اتنا آسان نہیں بلکہ اس کے لیے آپ کو جاننا ہوگا کہ آخر ٹٹنس ہوتا کیا ہے۔

مزید پڑھیں : پتے میں پتھری کی علامات اور وجوہات

ٹٹنس درحقیقت عضلات کے سخت تشنج کا مرض ہے ، جو کہ بہت کم لاحق ہوتا ہے تاہم اگر اسکا علاج نہ ہو تو یہ جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔

اسکا بیکٹریا جسم کے ذریعے جلد پر کسی چوٹ یا خراش کے ذریعے داخل ہوتا ہے اور عام طور پر یہ مٹی، زمین اور کھاد میں پایاجاتا ہے۔

اور یہی وجہ ہے کہ سڑک پر کسی چوٹ لگنے یا خراش آنے پر ٹٹنس سے بچاؤ کا انجیکشن لگایا جاتا ہے۔

ڈاکٹر سے کب مشورہ لیں؟

اگر چوٹ گہری ہو۔

چوٹ میں مٹی یا کوئی بیرونی چیز موجود ہو۔

آپ نے ٹنٹس سے بچاﺅ کی ویکسین نہ کرائی ہو۔

یا آپ کو معلوم نہ ہو کہ ٹٹنس کے خلاف ویکسین کو مکمل کرایا ہے یا نہیں۔

یہ بھی پڑھیں : خون کی کمی یا اینیمیا کیا ہے؟

ایسی صورت میں ڈاکٹر چوٹ کا معائنہ کرکے فیصلہ کرتا ہے کہ اس ویکسین کی ضرورت ہے یا کسی اور طریقہ علاج کو اختیار کیا جانا چاہئے۔

عام طور پر بچوں میں اس کی ویکسین کا کورس ہوتاہے مگر اس حوالے سے پیدا ہونے والی مزاحمت وقت کے ساتھ ختم ہونے لگتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہر دس سال بعد اس ویکسین کے استعمال کا مشورہ دیا گیا ہے۔

کیا ہر بار زخم آنے پر انجیکشن ضروری ہے؟

تو اس کا جواب ہے کہ ٹٹنس کا انجیکشن کا دس سال سے کم عرصے میں دوبارہ لگنا زخم آنے کی صورت میں ضروری ہوتا ہے تاہم اس کا فیصلہ کوئی ڈاکٹر ہی کرسکتا ہے، خود سے کرنا نقصان دہ بھی ثابت ہوسکتا ہے۔

سائیڈ ایفیکٹس

عام طور پر اس سے زیادہ سائیڈ ایفیکٹس نہیں ہوتے تاہم انجیکشن لگنے والی جگہ پر سوجن اور سرخی کا امکان ہوتا ہے جو کہ ایک سے دو روز میں ٹھیک ہوجاتی ہے، مگر دورانیہ بڑھ جائے تو فکر مند مت ہو۔ تاہم اگرخارش، سوجن خصوصاً چہرے، زبان یا گلے میں ہو، بہت زیادہ سر چکرانا یا سانس لینے میں مشکل ہو تو فور ی طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے۔

تبصرے (0) بند ہیں