پنجاب کے محکمہ ماحولیاتی تحفظ (ای پی ڈی) نے لاہور میں نقصان دہ اسموگ کے بڑھنے کے بعد کارروائی کرتے ہوئے 113 فیکٹریوں کو سیل جبکہ زہریلا دھواں چھوڑنے والی 250 گاڑیوں کو جرمانہ کردیا۔

واضح رہے کہ موسم سرما سے قبل یہ مسلسل دوسرا سال ہے جب لاہور شدید اسموگ کی لپیٹ میں ہے۔

فیکٹریوں اور گاڑیوں کے خلاف کارروائی گزشتہ 10 روز کے دوران کی گئی، جس سے محکمے کو جرمانے کی مد میں 15 لاکھ روپے حاصل ہوئے۔

ای پی ڈی کے ڈائریکٹر انجم ریاض کا کہنا تھا کہ ’سیل کی گئی فیکٹریاں اور جرمانہ کی گئی گاڑیاں فضا کو نقصان پہنچانے اور فضائی آلودگی کا سبب بن رہی تھیں۔‘

یہ بھی پڑھیں: پنجاب: دھند کا معاملہ بھارتی حکام کے ساتھ اٹھانے کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ شہر میں اسٹیل ملز سے بھی ’نمونے‘ حاصل کر لیے گئے ہیں۔

قبل ازیں محکمے کے حکام نے خطرناک اسموگ سے نمٹنے کے لیے استعداد کار نہ ہونے اور وسائل کی کمی کا اعتراف کیا تھا، جو اب لاہور کے شہریوں کے لیے کئی بیماریوں کا باعث بن چکی ہے۔

محکمہ ماحولیاتی تحفظ کے لیب کے ڈائریکٹر توقیر احمد قریشی کے مطابق ہوا میں پائے جانے والے مضر صحت مواد اور نقصان دہ گیسز کی پیمائش کرنے والی ہیوی ڈیوٹی مشینوں کی ضرورت ہے، جو نہ صرف انتہائی حساس ہیں بلکہ بہت مہنگی بھی ہیں۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں آلودہ دھند کی وجہ کیا؟

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے پاس محدود مالی اور انسانی وسائل ہیں، آلات کے لیے ہمارا آخری ٹینڈر 4 کروڑ روپے فی مشین تھا، جبکہ ایک اسٹیشن کی صرف مینٹیننس کے لیے 50 لاکھ روپے سالانہ لاگت آتی ہے۔‘

ڈپٹی ڈائریکٹر (ڈویلپمنٹ) طاہر نے کہا کہ ’ایئر کوالٹی مانیٹرنگ سسٹم کی صرف مینٹیننس کی سالانہ لاگت پورے محکمے کے سالانہ بجٹ سے کئی گنا زیادہ ہے، جبکہ رواں مالی سال کے لیے محکمے کا ترقیاتی بجٹ 54 کروڑ روپے ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں