اسلام آباد: حکومت نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کے لیے 13 ارب 60 کروڑ روپے کے بیل آؤٹ پیکیج اور پیٹرولیم مصنوعات کی لاہور سے پشاور منتقلی کے لیے پائپ لائن منصوبے کی مد میں 56 ارب روپے کی منظوری دے دی جبکہ 18-2017 کے لیے گندم کے تھیلے کی قیمت 1300 روپے مقرر کردی گئی۔

یہ فیصلے گذشتہ روز وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت کابینہ کے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس میں کیے گئے۔

اجلاس میں پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کی دو ماہ کی تنخواہیں جاری کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔

اجلاس کے بعد سرکاری اعلان میں بتایا گیا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے پی آئی اے کے تجارتی قرضوں میں اضافے کی تجویز منظور کی ہے۔

مزید پڑھیں: قومی ایئرلائن کیلئے 13 ارب روپے کا بیل آؤٹ پیکج تیار

واضح رہے کہ پی آئی اے کے تجارتی خسارے میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ سے اس کی موجودہ ذمہ داریوں کا خرچ 300 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے، جس میں سے زیادہ تر وفاقی بجٹ پر انحصار کرتا ہے۔

حالیہ بیل آؤٹ پیکیج پی آئی اے کے قرضوں کو کم کرنے کے لیے ضروری تھا، خیال رہے کہ ایندھن فراہم کرنے والے اداروں بالخصوص پی ایس او کو بھی رقم کی ادائیگی میں پی آئی اے کو مشکلات کا سامنا تھا۔

یاد رہے کہ حکومت نے ان تمام باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے حالیہ مشکلات سے نکلنے کے لیے رواں سال پی آئی اے کی گارنٹی کی مد میں 10 ارب 50 کروڑ روپے سے بڑھا کر 161 ارب 10 کروڑ روپے کردی تھی، جسے اب مزید بڑھا کر 175 ارب روپے کردیا گیا۔

اجلاس میں اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 40 کلو گرام گندم کے تھیلے کی کم سے کم قیمت کو 1300 روپے پر برقرار رکھنے کی منظوری دی۔

یہ بھی پڑھیں: اقتصادی رابطہ کمیٹی کی سکوک بانڈز جاری کرنے کی اجازت

اجلاس میں یہ بھی منظور دی گئی کہ پاکستان ایگریکلچرل اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن( پاسکو) سے 20 ہزار ٹن گندم اقوام متحدہ کے عالمی فوڈ پروگرام کے تحت فاٹا سے منتقل ہونے والے افراد میں تقسیم کی جائے گی۔

ای سی سی نے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی دفعہ 7 بی کی روشنی میں سرٹیفکیٹس اور پنشنرز فوائد اکاؤنٹس سے قرض وصول کرنے والوں کے ٹیکس کو معاف کرنے کی بھی منظوری دی، اس اقدام سے ان منصوبوں سے قرضہ لینے والوں کو 10 فیصد ٹیکس سے چھٹکارا حاصل ہوگا۔

شہیدوں کے خاندانوں کے لیے امدادی رقم فراہم کرنے کے حوالے سے بھی اجلاس میں منظوری دی گئی، جس کے مطابق انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے دوسرے شیڈول کی شق 6 تھری اور شق 4 کے 36 اے میں "شہدا فیملی ویلفیئر اکاؤنٹ" کا لفظ شامل کیا جائے گا۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں لاہور سے پشاور’ میک ہائک تاروجاببا ‘ کے نام سے ایک تیل پائپ لائن منصوبہ کی تعمیر کی بھی منظوری دی گئی۔

مزید پڑھیں: درآمدی یوریا کی قیمت میں 110 روپے کمی کی منظوری

اس منصوبے کی تعمیر سے تیل کی آسان اور سستے طریقے سے نقل و حمل کی سہولت فراہم ہوگی۔

یہ منصوبہ تکیمیل کے بعد پائپ لائن انٹری اسٹیٹ گیس کمپنی (آئی ایس جی سی) کی ملکیت بن جائے گا۔

وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں گیس فیلڈ کے ترقیاتی منصوبوں، پیدواری لاگت اور نئے گیس کے منصوبوں کے حوالے سے سوئی سدرن گیس کمپنی اور سوئی نادرن گیس پائپ لائن کو منظوری دی گئی۔

ان منصوبوں میں ایک کروڑ 48 لاکھ کیوبک فٹ گیس، امینہ گیس فیلڈ کے 8 ملی میٹر ایس سی ایف ڈی اور شمالی فیلڈ سے 6.8 ملی میٹر ایس سی ایف ڈی گیس کے منصوبے شامل ہیں۔

اجلاس میں سارا اور سوری فیلڈ میں پیداوار کے لیے 1986 کے رول 43 کو ختم کرنے کی بھی منظوری دی۔

واضح رہے کہ سارا اور سوری مشرقی بدین کے شمال میں واقع ہیں اور 3ملی میٹر ایس سی ایف ڈی گیس فیلڈ میں پیداوار کررہی ہے۔

خیال رہے کہ اجلاس میں پی ایس ایم کی جانب 4000 ملازمین کی گریجوٹی، پروویڈنٹ فنڈ، پیشن، میڈیکل بلوں کی مد میں 11 ارب روپے کی ادائیگیوں کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی گئی۔


یہ خبر 2 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں