کراچی: آپ لوگوں نے اکثر دیواروں پر کچھ نہ کچھ لکھا دیکھا ہوگا، کہیں کسی سیاسی جماعت کے نعرے تو کہیں کسی کا اشتہار درج ہوتا ہے لیکن کراچی اور بھارتی شہر ممبئی میں ایسے مقامات بھی ہیں جہاں دیواروں پر اردو کے ساتھ ساتھ ہندی میں بھی کچھ دلچسپ تحریریں لکھی ہوئی ہیں۔

کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد اور بھارتی شہر ممبئی کے ماہا لکشمی محلے میں رن ڈاؤن ٹیکسٹائل مل نامی ایک کمپاؤنڈ میں کچھ ایسی دیواریں موجود ہیں جن پر دلچسپ تحریریں درج ہیں۔

ان دیواروں پر اردو شاعر مقتدہ حسن اور ندا فضلی کے اشعار لکھے گئے ہیں جس میں لکھا ہے کہ ’ہندو بھی سکون سے ہے مسلمان بھی سکون سے، انسان پریشان یہاں بھی ہے وہاں بھی۔‘

— فوٹو: زینت کلاوور
— فوٹو: زینت کلاوور

اس حوالے سے دیوار پر تحریر نقش کرنے والی آرٹسٹ زینت کلاوور نے ممبئی جبکہ سنکی کنگ نے کراچی میں ایک پروجیکٹ ’پہلے آپ‘ کا آغاز کیا، جس کا مقصد زبان کے فروغ سے پیار کا پیغام پہنچا کر دونوں ممالک کے درمیان فاصلوں کو کم کرنا تھا۔

اسی پیغام کو عام کرنے کے لیے دونوں آرٹسٹوں نے کراچی اور ممبئی کی دو، دو دیواروں پر اردو اور ہندی زبانوں میں تحریریں درج کی ہیں۔

اس حوالے سے زینت کلاوور نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ بھارت میں اردو کی تحریریں زیادہ تر مسلم آبادی والے علاقوں میں مسجد کے باہر لکھی ہوئی نظر آتی ہیں، لیکن میں چاہتی ہوں کہ اپنے مصورانہ انداز میں مختلف علاقوں میں دیواروں پر اپنا پیغام عام کروں۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے سب سے پہلے شکتی ملز کے کمپاؤنڈ کی دیوار پر ’پہلے آپ‘ کا لفظ تحریر کیا جو معروف آرٹسٹ عبداللہ، جو سنکی کنگ کے نام سے جانے جاتے ہیں، انہیں عزت دینے کے لیے تحریر کیا تھا۔

واضح رہے کہ سنکی کنگ مشہور پاکستانی شاعر جون ایلیا کے مداح ہیں اور انہی سے متاثر ہو کر انہوں نے ’انقلاب‘ کے عنوان سے بھی دیواروں پر تحریر نقش کی ہے۔

— فوٹو: سدھارتھ پورانا
— فوٹو: سدھارتھ پورانا

سنکی نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جن دو دیواروں پر کراچی میں تحریر کی گئی ہے وہ ناظم آباد میں ان کے گھر کے قریب ہیں جس پر لکھا گیا ہے کہ ’پاک و ہندوستان کے فنکاروں، عقل و دیوانگی کے دلداروں، بن تمہارے ہے عشق شوق کے رمنا، تم سے ہے آب جہلم و جمنا۔‘

سنکی نے مزید بتایا کہ ان کا ارادہ ہے کہ وہ دیواروں پر اس طرح کے مزید نقش و نگار کریں تاکہ ان کا پیغام جاری رہے۔

اس حوالے سے جب اس پروجیکٹ کی بانی سنکیت الوانی سے گفتگو کی گئی تو انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے دوست کے ساتھ پرانی دہلی میں ایک آرٹسٹ سے ملیں جسے اردو خطاطی میں مہارت حاصل تھی، اس آرٹسٹ نے نہ صرف مجھے خطاطی کے مختلف طریقے بتائے بلکہ یہ بھی بتایا کہ کیوں اردو زبان اس وقت پستی کا شکار ہے۔

— فوٹو: شیخ دانیال
— فوٹو: شیخ دانیال

نستعلیق خطاطی کے آغاز اور اس کی تاریخ کو اجاگر کرنے اور اسے نئے آرٹسٹوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے الوانی اور ان کی ٹیم نے ممبئی نے آرٹس اور ڈیزائن پبلیکیشن ’ڈیزائن فیبرک‘ میں ’اردو ایشو‘ کے عنوان سے آڈیو ویژوئل نمائش کا انعقاد کیا، جس میں اردو سے متاثر خطاطوں کے کاموں، فوٹوگرافی، شاعری، مختصر فلمیں اور نقاشی شامل تھی۔

ڈیزائن فیبرک کی کمیونٹی منیجر اور کری ایٹو پروڈیوسر مدھوونتھی موہن نے کہا کہ ’اردو ایشو‘ کے تحت متعارف کرائے جانے والے متعدد پروجیکٹس میں سے ’پہلے آپ‘ سب سے زیادہ کامیاب رہا، ہماری ٹیم اور سنکی ایک دوسرے کو اسکائپ کالز اور فیس بک کے ذریعے جانتے تھے اور کبھی توقع نہیں کی تھی کہ منصوبے کے نتائج اتنے معنی خیز نکلیں گے۔‘


یہ خبر 2 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں