پولیس نے کراچی کے علاقے کورنگی میں دو روز قبل سفری سہولت فراہم کرنے والی کمپنی کے ڈرائیور کے مبینہ قتل کے واقعے کی تحقیقات کا آغاز کردیا۔

اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) خالد عباسی نے ڈان کو بتایا کہ ڈرائیور سید عبداللہ گیلانی بدھ کو اپنی گاڑی میں مردہ پایا گیا تھا اور اسے سر میں گولی ماری گئی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ تفتیش کاروں نے جائے وقوع سے 30 بور پستول کی ایک گولی کا خول برآمد کیا۔

ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ پولیس نے اپنی ابتدائی رپورٹ میں مزاحمت پر قتل کے امکانات کو رد کردیا، کیونکہ حملہ آور عبداللہ کا موبائل فون، نقدی اور دیگر اشیا لے کر نہیں گئے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: ڈکیتی مزاحمت میں حساس ادارے کا اہلکار قتل

خالد عباسی نے کہا کہ ’ابتدائی تحقیقات کے مطابق واقعہ ذاتی دشمنی کا شاخسانہ لگتا ہے، کیونکہ مقتول کا پنجاب میں رہائش پذیر اس کے رشتہ داروں سے زمین کا تنازع چل رہا تھا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ عبداللہ کے جیب سے ملنے والے شناختی کارڈ کے مطابق اس کا تعلق بہاولپور سے تھا۔

انہوں نے کہا کہ ’تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ کسی نے ڈرائیور کو فون کرکے جائے وقوع پر ملنے کے لیے بلایا تھا، اور جب عبداللہ وہاں پہنچا تو اسے گاڑی میں ہی گولی مار دی گئی۔‘

ایس ایچ او نے کہا کہ مقتول سفری سہولت فراہم کرنے والے ایک کمپنی کے لیے کام کرتا تھا، لیکن قتل کے وقت اس کی گاڑی ’آف لائن‘ تھی۔

مزید پڑھیں: آسٹریلیا سے آنے والا نوجوان کراچی میں قتل

واقعے کے بعد کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وہ قتل کی تحقیقات میں انتظامیہ کی معاونت کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ جون میں پیش آنے والے اسی طرح کے ایک واقعے میں ’کریم‘ کے ڈرائیور کو کراچی کے علاقے ڈیفنس میں ڈکیتی میں مزاحمت کے دوران فائرنگ کرکے زخمی کردیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں