پاکستان کے بیشتر شہروں میں اسموگ سے زندگی مفلوج

06 نومبر 2017

ویسے تو ہر سال ہی موسم سرما کے ساتھ ہی ملک کے بالائی اور وسطی حصے شدید دھند کی لپیٹ میں آجاتے ہیں، مگر یہ مسئلہ ہر گزرتے سال کے ساتھ سنگین ہوتا جارہا ہے، اور گزشتہ 3 سال سے لاہور سمیت پنجاب کے مختلف حصے شدید اسموگ کی لپیٹ میں ہیں۔

رواں برس بھی نومبر کے شروع ہوتے ہی پنجاب کے متعدد شہر اسموگ سے متاثر رہے۔

اسموگ کی وجہ سے جہاں شہروں میں زندگی مفلوج ہے، وہیں اس کے باعث کئی ٹریفک حادثات بھی ہو رہے ہیں۔

شدید دھند کے باعث حد نگاہ کم ہوچکی ہے، اور ڈرائیورز کو مخالف سمت سے آنے والی گاڑیاں بہت ہی کم دکھائی دے رہی ہیں۔

6 نومبر تک کی رپورٹس کے مطابق پنجاب میں اسموگ کی شدت کی وجہ سے مختلف شہروں میں ٹریفک حادثات کے نتیجے میں 8 افراد جاں بحق اور 14 زخمی ہوگئے۔

پاکستان کے بیشتر شہروں اور خصوصی طور پر پنجاب میں نومبر کے شروع ہوتے ہی اسموگ میں تیزی آگئی اور پہلے ہی ہفتے میں اسموگ نے خطرناک صورتحال اختیار کرلی۔

تین سے 6 نومبر تک لاہور، سیالکوٹ، چنیوٹ اور راولپنڈی سمیت وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی شدید اسموگ رہی۔

لاہور شہر میں بھی حادثات ہوئے—فوٹو: اے ایف پی
لاہور شہر میں بھی حادثات ہوئے—فوٹو: اے ایف پی
اسلام آباد میں رات کے وقت اسموگ کی صورتحال—فوٹو: اے ایف پی
اسلام آباد میں رات کے وقت اسموگ کی صورتحال—فوٹو: اے ایف پی
اسلام آباد میں شدید دھند رہی—فوٹو: آن لائن
اسلام آباد میں شدید دھند رہی—فوٹو: آن لائن
چنیوٹ میں بھی اسموگ رہی—فوٹو: آن لائن
چنیوٹ میں بھی اسموگ رہی—فوٹو: آن لائن
لاہور میں کئی دن سے اسموگ کا راج ہے—فوٹو: اے ایف پی
لاہور میں کئی دن سے اسموگ کا راج ہے—فوٹو: اے ایف پی
لاہور سمیت پنجاب میں اسکولوں کے اوقات میں تبدیلی کردی گئی—فوٹو: اے ایف پی
لاہور سمیت پنجاب میں اسکولوں کے اوقات میں تبدیلی کردی گئی—فوٹو: اے ایف پی
گاڑیوں کی طرح ٹرینوں کی آمد و رفت بھی تاخیر کا شکار رہی—فوٹو: اے ایف پی
گاڑیوں کی طرح ٹرینوں کی آمد و رفت بھی تاخیر کا شکار رہی—فوٹو: اے ایف پی
پنجاب میں گاڑیوں کی رفتار انتہائی سست رہی—فوٹو: آن لائن
پنجاب میں گاڑیوں کی رفتار انتہائی سست رہی—فوٹو: آن لائن
راولپنڈی میں بھی اسموگ چھائی رہی —فوٹو: آن لائن
راولپنڈی میں بھی اسموگ چھائی رہی —فوٹو: آن لائن
پنجاب میں اسموگ کے باعث زندگی مفلوج رہی—فوٹو: اے ایف پی
پنجاب میں اسموگ کے باعث زندگی مفلوج رہی—فوٹو: اے ایف پی