واشنگٹن: سابق سیکریٹری خارجہ ریاض محمد خان کا کہنا ہے کہ 2008 میں ہونے والے ممبئی حملوں نے مسئلہ کشمیر کو نقصان پہنچایا اور اس سے پاکستان کی ساکھ بھی متاثر ہوئی۔

خیال رہے کہ نومبر 2008 میں دہشت گردوں نے ممبئی میں مختلف مقامات پر 12 حملے کر کے 164 لوگوں کو ہلاک کردیا تھا۔

اس واقعے کی عالمی سطح پر شدید مذمت کی گئی اور بھارت نے پاکستان کو موردِ الزام ٹھرانے کے لیے مبینہ طور پر حملہ آوروں کا تعلق لشکرِ طیبہ سے ظاہر کیا۔

پاکستان نے بھارتی دعوے کو سختی سے مسترد کردیا تھا تاہم بھارتی الزامات سے دنیا بھر میں پاکستان کی ساکھ خراب ہوئی۔

مزید پڑھیں: مسئلہ کشمیر: ’اقوام متحدہ عالمی ادارے کا کردار ادا کرنے میں ناکام‘

واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے میں ’کشمیر ڈے‘ کے حوالے سے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ ممبئی حملوں سے نہ صرف پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچا بلکہ اس سے مسئلہ کشمیر کو بھی ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا۔

ریاض محمد خان نے امامِ کعبہ کے حالیہ فتوے کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ اسلام کسی ایک فرد یا گروپ کو جہاد کا اعلان کرنے کی اجازت نہیں دیتا بلکہ یہ اختیارات حکومتِ وقت کے پاس ہوتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ انتہا پسند گروپوں کی غلطیوں کی وجہ سے کشمیر کی جدوجہدِ آزادی کو کمزور نہیں کیا جا سکتا کیونکہ ایک بھی کشمیری وادی میں بھارتی تسلط کا حامی نہیں ہے۔

پاکستان کے ایک اور سابق سفارتکار اور واشنگٹن کی جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں سفارت کاری کے پروفیسر توقیر حسین نے زور دیا کہ کشمیر کو سیاسی اور اخلاقی حمایت کی ضرورت ہے جبکہ کشمیری نوجوان پہلے ہی تحریک آزادی کی ذمہ داریاں سنبھال رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت، کشمیر کے حریت پسندوں سے مذاکرات کیلئے تیار

سابق سفارتکار نے خبردار کیا کہ اگر امریکی مفادات کی وجہ سے واشنگٹن اور نئی دہلی میں قربت ہوئی تو خطے میں سیاسی تعلقات کے باعث کشمیر اس کا شکار ہوجائے گا۔

توقیر حسین نے اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی کے حالیہ بیان کے حوالے سے کہا کہ ان کی طرح کے لوگ کشمیریوں کی جدوجہدِ آزادی کو دبانے اور پاکستان کا اثرو رسوخ کم کرنے کے لیے بھارت سے مدد لینے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن نئی دہلی کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ تاریخ میں ان سے بڑی سلطنتیں اپنی زیادتی کی وجہ سے ختم ہوگئیں اور اگر بھارت کشمیریوں کی تکالیف کا ازالہ نہیں کرے گا تو اس کے ساتھ بھی ایسا ہو سکتا ہے۔

خیال رہے کہ نکی ہیلی نے بیان دیا تھا کہ امریکا، پاکستان پر نظر رکھنے کے لیے بھارت سے بھی مدد لے سکتا ہے کیونکہ واشنگٹن خطے میں ایسی حکومت کو برداشت نہیں کرے گا جو دہشت گردوں کو پناہ دیتی ہے۔

اس موقع پر امریکا میں پاکستانی سفیر اعزاز احمد چوہدری کا کہنا تھا کہ بھارت کشمیر کی جدوجہدِ آزادی کو دبانے کے لیے ظالمانہ تشدد کا سہارا لے رہی ہے لیکن یہ تمام حربے ناکام ہوجائیں گے کیونکہ کشمیریوں کی جدوجہدِ آزادی کو نہیں دبایا جاسکتا۔

کشمیر سے تعلق رکھنے والے ایک مقرر نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان اور کشمیر بھارتی مظالم کے خلاف متحد ہیں۔


یہ خبر 07 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں