اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) نے وفاقی محتسب کا عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے فریم ورک کنونشن (ایف سی ٹی سی) اور سیگریٹ کو نوجوانوں کی پہنچ سے دور بنانے کے لیے اس کی قیمتوں کو بڑھانے کے فیصلے کو چیلنج کردیا۔

خیال رہے کہ وفاقی محتسب کے فیصلے کا اعلان ستمبر کے مہینے کے آخر میں کیا گیا تھا جس کو 30 دن کے اندر لاگو کیا جانا تھا لیکن ایف بی آر کی جانب سے اپیل پر اس کو لاگو کرنے کی مدت میں 60 دن کا مزید اضافہ کردیا گیا تھا۔

ایف بی آر کے ترجمان ڈاکٹر محمد اقبال نے ڈان کو بتایا کہ پارلیمنٹ میں بنائے گئے قانون کے مطابق وفاقی محتسب کو ایسے فیصلے لینے کا کوئی اختیار حاصل نہیں اور پارلیمنٹ کے فیصلوں کو مسترد یا ترمیم کرنے کا اختیار صرف پارلیمنٹ یا سپریم کورٹ کے پاس ہے جبکہ پارلیمنٹ نے سگریٹ کی قیمتوں میں کمی کی اجازت دے رکھی ہے تو وفاقی محتسب اس کو غیر قانونی قرار نہیں دے سکتے۔

مزید پڑھیں: وفاقی محتسب سگریٹ کی روک تھام کیلئے متحرک

یاد رہے کہ رواں مالی سال کے بجٹ میں وزارت صحت نے سگریٹ پر عائد ٹیکس کو 28 روپے فی پیکٹ سے 44 روپے فی پیکٹ تک بڑھانے کی تجویز دی تھی۔

تاہم بجٹ میں وزارتِ خزانہ نے ٹیکس میں تیسرے درجے کا ٹیکس طریقہ کار متعارف کرایا تھا جس کی وجہ سے مجموعی طور پر سگریٹ کے ٹیکس میں 16 روپے کی کمی واقع ہوئی تھی۔

پی اے این اے ایچ نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ تمباکو پر ٹیکس میں کمی کرنے کا فیصلہ تمباکو کی صنعت کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے بعد کیا گیا۔

درخواست میں پی اے این اے ایچ نے فیڈرل بورڈ آف ریوینیو پر قوائد و ضوابط کے مطابق کام نہ کرنے کا بھی الزام لگایا۔

یہ بھی پڑھیں: سیگریٹ چھوڑنے کا بہترین طریقہ

درخواست گزار کا کہنا ہے کہ وزارتِ خزانہ کی جانب سے کئی سالوں سے ایف سی ٹی سی کے قوائد و ضوابط لاگو کیے جاتے رہے ہیں لیکن موجودہ مالی سال میں یہ ضوابط لاگو نہیں کیے گئے۔

وزارت صحت کے تمباکو نوشی کنٹرول سیل (ٹی سی سی) نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ دنیا بھر میں تمباکو کا استعمال موت کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

درخواست کے متن میں سگریٹ کی لوگوں تک رسائی کو نا ممکن بنانے کے لیے اس کی قیمت میں اضافہ کرنے کی تجویز پیش کی گئی۔

پی اے این اے ایچ کے جنرل سیکریٹری ثنااللہ گھمن نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی محتسب کی ہدایات کو عدالتی حکم کے برابر سمجھتے ہوئے اس پر عمل کیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ وفاقی محتسب میں درخواست دائر کرنے سے قبل ادارے نے سابق وزیر اعظم نواز شریف، سینیٹ چیئرمین رضا ربانی، ایوانِ زیریں میں اپوزیشن لیڈر اور تحریک انصاف کے نمائندوں سے ملاقاتیں کی تھی لیکن اس مسئلے کا حل نہیں نکالا جاسکا تھا۔

مزید پڑھیں: ای سگریٹ بھی صحت کے لیے خطرہ

پی اے این اے ایچ کے سیکریٹری جنرل نے مزید بتایا کہ تین سال قبل وفاقی حکومت نے سگریٹ کے پیکٹ پر تصویری انتباہ کو 40 فیصد سے بڑھا کر 80 فیصد تک کرنے کی سفارش کی تھی جس پر عمل نہیں کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، دنیا کے ان 128 ممالک میں شامل ہے جنہوں نے عالمی ادارہ صحت کے ایف سی ٹی سی معاہدے پر دستخط کیے تھے، تاہم ملک میں ابھی تک یہ قانون نافذ نہیں کیا گیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں شہریوں بالخصوص نوجوان نسل کی جان خطرے میں ہے اسی لیے ایف سی ٹی سی کا نفاذ یقینی بنانے کے لیے تمام ممکنہ چینلز بروئے کار لائے جائیں گے۔


یہ خبر 8 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں