پنجاب کے ضلع منڈی بہاوالدین میں لڑکے نے مبینہ طور پر 19 سالہ لڑکی کو شادی کی پیشکش ٹھکرانے پر آگ لگا دی۔

ذرائع کے مطابق واقعے کے بعد لڑکی کو فوری طور پر گجرات کے عزیز بھٹی شہید ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں اسے طبی امداد دی گئی تاہم بعد ازاں ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ ان کی حالت اب خطرے سے باہر ہے۔

مزید پڑھیں: ’شادی سے انکار‘ : نوجوان لڑکی کو آگ لگادی گئی

لڑکی کے والد ریاض احمد نے پھلیہ تحصیل کے بھگت پولیس تھانے کے حکام کو بتایا کہ ان کی بیٹی کلو ساحی گاؤں میں ایک عورت کے گھر پر کپڑوں کی سلائی سیکھنے کے لیے جاتی تھی جہاں اس خاتون کے بھائی تصور حسین نے ان کی بیٹی کو شادی کی پیش کش کی لیکن ان کی بیٹی نے اس پیشکش کو ٹھکرا دیا تھا۔

ریاض احمد کا مزید کہنا تھا کہ جب ان کی بیٹی رات گئے تک واپس نہیں آئی تو وہ اور ان کے اہل خانہ کے افراد تصور حسین کے گھر پہنچے جہاں انہوں نے اسے اپنی بیٹی پر پیٹرول ڈالتے دیکھا، لیکن اس سے پہلے نوجوان لڑکی کے اہل خانہ اس کی مدد کرتے، لڑکے نے اس کے جسم کو آگ لگادی۔

یہ بھی پڑھیں: شادی سے انکار، لڑکی نے مبینہ طور پر لڑکے کو آگ لگادی

لڑکی کے والد نے بتایا کہ انہوں نے اپنی بیٹی پر شال ڈال کر آگ بجھانے کی کوشش کی لیکن تب تک اس کے جسم کا کافی حصہ جھلس چکا تھا۔

بھگت پولیس تھانے کے سب انسپکٹر محمد اسلم نے ڈان کو بتایا کہ لڑکی نے بیان دیا ہے کہ اسے مبینہ طور پر شادی کے لیے زبردستی کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: شادی سے انکار پر لڑکی کا قتل: اہلخانہ انصاف کے منتظر

تاہم ان کا کہنا تھا کہ مبینہ ملزم نے لڑکی پر بھی اسی طرح کے الزامات لگائے اور دعویٰ کیا کہ لڑکی نے شادی کے لیے زبردستی کی اور انکار کرنے پر خود کو آگ لگا لی۔

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ مبینہ ملزم کو حراست میں لے کر پاکستان پینل کوڈ 336 (بی)، 324 اور 337 (ایل) کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور معاملے کی گہرائی تک پہنچنے کے لیے تفتیش کا آغاز کردیا گیا ہے۔


یہ خبر 11 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں