اگر آپ گاڑی یا موٹرسائیکل چلاتے ہیں تو جانتے ہوں گے کہ سگنل پر سرخ روشنی پر رک جانا ہے جبکہ سبز پر چلانا ہے، آسان ہے ناں؟ مگر کیا وجہ ہے کہ ٹریفک سگنل کے لیے ان رنگوں کا انتخاب کیا گیا جو ہم روز دیکھتے ہیں اور دیکھنے میں اتنے بھلے بھی نہیں لگتے۔

مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ ٹریفک سگنلز کی یہ روشنیاں گاڑیاں سڑک پر آنے سے قبل ہی سامنے آچکی تھیں اور ٹرینوں کے لیے انہیں استعمال کیا جاتا تھا۔

مزید پڑھیں : دنیا کے دلچسپ اور عجیب ٹریفک سگنلز

لیکن ٹرینوں کے لیے سرخ روشنی رکنے کا اشارہ کرتی تھی تو سفید چلنے کا، جبکہ سبز کا مطلب احتیاط ہوتا تھا۔

مگر یہ سفید روشنی ٹرین ڈرائیورز کے لیے مسئلے کا باعث بن گئی بلکہ ایک دفعہ تو ایک ڈرائیور نے روشن ستارے کو سگنل کی روشنی سمجھ کر ٹرین چلا دی۔

اس طرح کے واقعات کے بعد سفید کی جگہ سبز کو دی گئی اور سبز کی جگہ زرد رنگ کو منتخب کیا گیا۔

جہاں تک رنگوں کے چناﺅ کی بات ہے تو سرخ رنگوں کو اکثر ثقافتوں میں خطرے کی علامت سمجھا جاتا ہے، اور یہ سوچ گاڑیوں کو تیار کرنے سے پہلے کی ہے۔

اس کو منتخب کرنے کی وجہ یہ بھی ہے کہ اس کی ویو لینتھ سب سے لمبی ہوتی ہے اور اسے دیگر رنگوں کے مقابلے میں زیادہ دور سے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔

جہاں تک زرد رنگ کی بات ہے تو اس کی ویو لینتھ سرخ کے مقابلے کچھ کم ہوتی ہے مگر سبز جتنی کم نہیں ہوتی اور اسی لیے اسے ڈرائیورز کو احتیاط برتنے کا اشارہ دینے کے لیے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں : وہ ایک رنگ جو 196 ممالک کے جھنڈوں پر نظر نہیں آتا

مگر ہوسکتا ہے کہ آپ کو معلوم نہ ہو ماضی میں زرد رنگ کا مطلب گاڑی کو روکنے کا اشارہ ہوتا تھا اور ایسا 1900 کی ابتدا میں ہوتا تھا کیونکہ کم روشنی والے علاقوں میں اس زمانے میں سرخ لائٹ کو دیکھنا بہت مشکل ہوجاتا تھا۔

بتدریج ایسے میٹریل تیار کیے گئے جو کہ زیادہ ریفلیکٹیو تھے اور اس طرح سرخ رنگ کو رکنے کا اشارہ بنا دیا گیا۔

چونکہ زرد رنگ ہر جگہ بہت آسانی سے نظر آجاتا تھا اس لیے اس نے دوسرے نمبر پر جگہ بنالی اور اسے مختلف جگہوں پر بھی استعمال کیا جانے لگا۔

تبصرے (0) بند ہیں