اسلام آباد: پاکستان نے سرحد پار افغان سرزمین سے حملے میں پاک آرمی کے دو جوانوں کی شہادت کی سخت مذمت کرتے ہوئے افغانستان سے احتجاج کیا۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق پیر کے روز افغان سرزمین سے باجوڑ میں پاکستانی چیک پوسٹ پر دہشت گرد حملے کے نتیجے میں پاک آرمی کے دو جوانوں کی شہادت پر افغان ناظم الامور کو طلب کرکے شدید احتجاج کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا کہ پاک ۔ افغان سرحد کے پاکستانی علاقے میں حالیہ کچھ عرصے میں سرحد پار سے ہونے والے دہشت گرد حملوں میں تیزی دیکھنے میں آرہی ہے۔

افغان سرحدی علاقے سے پاکستانی چیک پوسٹوں پر حملے اس بات کا ثبوت ہیں کہ افغان سرحدی علاقوں میں بڑی تعداد میں دہشت گرد موجود ہیں جہاں افغان حکومت کی کوئی رٹ نہیں ہے۔

دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغان فورسز کی جانب سے پاکستان کے خلاف ان دہشت گرد حملوں کی حمایت کیے جانا افغانستان اور خطے کے امن کے لیے شدید خطرہ ہے۔

مزید پڑھیں: وادی راجگال: سرحد پار سے دہشت گردوں کا حملہ، فوجی جوان شہید

پاکستان کی جانب سے افغان حکومت سے پاکستانی علاقوں میں حملے کرنے والے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی اور ان کے ٹھکانے تباہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے حملوں سے بچنے کے لیے بارڈر منیجمنٹ کو بہتر کرنا ضروری ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز فاٹا کی باجوڑ ایجنسی میں پاک افغان سرحد کے قریب قائم چیک پوسٹ پر سرحد پار سے دہشت گروں کے حملے میں 2 فوجی جوان شہید جبکہ 4 زخمی ہوگئے تھے۔

شہید ہونے والے جوانوں میں کیپٹن جنید اور سپاہی رہام شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک-افغان سرحد کو جدا کرتی نئی باڑ

پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاک افغان سرحد پر قائم پاکستانی چیک پوسٹ پر متعدد دہشت گردوں نے حملہ کیا تاہم پاک فوج نے بھر پور جوابی کارروائی کرتے ہوئے 8 سے 10 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا، جبکہ جوابی کارروائی کے بعد فرار ہونے والے متعدد دہشت گردوں کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ وہ زخمی بھی ہوئے۔

قبل ازیں افغانستان میں پاکستانی سفارت خانے کے رکن نامعلوم دہشت گردوں کی فائرنگ سے جاں بحق ہوئے تھے۔

افغان صدر اشرف غنی نے پاکستانی شہری کے قتل کی تحقیقات کرنے اور ملزموں کو قرار واقعی سزا دینے کی یقین دہانی کروائی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں