جنوبی وزیرستان کی پولیٹیکل انتظامیہ نے اعتراف کیا ہے کہ چند نا معلوم عناصر نے گزشتہ ماہ کے اواخر میں پمفلٹ تقسیم کیے تھے جس میں لوگوں کو ’ثقافتی اور معاشرتی سرگرمیوں‘ جیسے موسیقی اور رقص کے پروگرام منعقد کرنے کے خلاف خبردار کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز ڈان اخبار میں ایک خبر شائع ہوئی تھی جس میں یہ انکشاف کیا گیا تھا کہ وانا امن کمیٹی کی آڑ میں علاقے میں طالبان کی واپسی ہورہی ہے۔

تاہم جنوبی وزیرستان کی پولیٹیکل انتظامیہ کی جانب سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ چند ’مجرمانہ ذہنیت‘ کے لوگ جو علاقے میں قبائل کے نمائندے نہیں ہیں، انہوں نے علاقے میں سماجی سرگرمیوں پر پابندی عائد کرنے کے لیے ایک اجلاس منعقد کیا۔

مزید پڑھیں: ’آئی ڈی پیز کی واپسی دسمبرتک مکمل ہوجائے گی‘

ایک روز قبل ڈان اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ کچھ نامعلوم افراد نے امن کمیٹی کے ارکان ہونے کا دعویٰ کیا تھا جبکہ علاقے میں تقسیم کیے گئے پمفلٹ میں انہوں نے علاقے میں رقص اور موسیقی کی محفلوں پر پابندی عائد کردی تھی جبکہ ساتھ ہی خواتین کا اپنے خاندان کے مردوں کے بغیر گھر سے باہر نکلنے کو بھی محدود کردیا گیا تھا۔

جنوبی وزیرستان انتظامیہ کے مطابق قبائلی عمائدین نے مذکورہ خطرے پر غور و خوص کے لیے ایک ’بڑا جرگہ‘ بلایا جس میں قبائلی عمائدین اس نقطے پر متفق ہوئے کہ علاقے میں کسی بھی عناصر کو سماجی سرگرمیوں کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

پولیٹیکل انتظامیہ کے اعلامیے کے مطابق جرگے میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ ان عناصر سے سختی سے نمٹا جائے گا، جبکہ انتظامیہ نے ان لوگوں کی گرفتاری کا حکم بھی دے دیا۔

یہ بھی پڑھیں: جنوبی وزیرستان سےبھاری اسلحہ برآمد:آئی ایس پی آر

تاہم ڈان اخبار کے نمائندے کے مطابق احمدزئی وزیر قبائل کے علاقوں میں پمفلٹ کی تقسیم کے بعد سے اب تک وانا میں کسی بھی طرح کا جرگہ منعقد نہیں ہوا، جبکہ مساجد سے اعلانات کیے گئے جن میں اس نام نہاد امن کمیٹی کے پمفلٹس پر عملدرآمد کرنے کا کہا گیا۔

اس علاقے میں امن کمیٹی کا اثر و رسوخ بہت زیادہ ہے اور لوگ اپنے معاملاتِ زندگی میں ثالثی کا کردار ادا کرنے کے لیے پولیٹیکل انتظامیہ کے بجائے اس امن کمیٹی کے پاس جاتے ہیں جہاں کمیٹی کے کمانڈر فیصلے سناتے ہوئے جرمانے عائد کرتے ہیں جبکہ انہوں نے اپنے لاک اپ بھی بنائے ہوئے ہیں۔

علاوہ ازیں جنوبی وزیر ستان میں موجود سیاسی جماعتوں کے کارکنان بھی جلسہ منعقد کرنے کے لیے ’امن کمیٹی‘ سے اجازت لیتے ہیں۔


یہ خبر 16 اکتوبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں