اقوام متحدہ کی تین ایجنسیوں کے سربراہان نے سعودی اتحادی فوج سے درخواست کی ہے کہ اگر انہوں نے یمن کے راستے نہیں کھولے تو ہزاروں افراد مر جائیں گے۔

واضح رہے کہ یمن کی جانب سے ریاض میں میزائل حملے کے بعد سے سعودی اتحاد نے ہوا، زمین اور سمندر تمام اطراف سے یمن تک رسائی 6 نومبر سے بند کر رکھی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی تنظیم برائے صحت ، یونیسیف اور ورلڈ فوڈ پروگرام کے سربراہان کا مشترکہ اعلامیے میں کہنا تھا کہ یمن میں تقریباً 70 لاکھ افراد قحط کا شکار ہیں تاہم اگر پورٹس نہیں کھولے گئے تو قحط کا شکار افراد میں 32 لاکھ نفوذ کا مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: یمن میں بڑے پیمانے پر قحط کا خطرہ

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم سعودی اتحاد سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمیں زندگی بچانے والی ادویات فوری طور پر یمن لے جانے کی اجازت دی جائے۔

اقوام متحدہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا کہ 29 بحری جہازوں، جن میں تقریباً 3 لاکھ ٹن غذا اور 1 لاکھ 92 ہزار ٹن فیول تھا، کو روک دیا گیا ہے جبکہ اقوام متحدہ کے جہاز 1 کروڑ ڈالر کا غذائی اور توانائی کا سامان اور 25 ہزار ٹن گندم لیکر یمن کے پورٹ پر انتظار کر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سربراہان کا کہنا تھا کہ بغیر تیل کے پانی کی فراہمی کا نظام اور گندے پانی کے ٹریٹمنٹ کے پلانٹس کام کرنا بند کردیں گے جبکہ غذا اور صاف پانی کے بغیر قحط کا خطرہ دن بدن بڑھتا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: 'یمن کے قیام امن میں ایران سب سے بڑی رکاوٹ'

یونیسیف کی نائب نمائندہ شیرین ورکی نے صنا سے ٹیلی فون انٹرویو میں بتایا کہ ہیضے کے مرض میں پچھلے آٹھ ہفتوں میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومتی قابض حصے ادن اور صنا میں ایئرپورٹس دوبارہ کھول دیئے گئے ہیں جب کہ یہ ناکافی ہیں کیونکہ ضرورت اب بھی بہت زیادہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہاں پر فیول کا بحران دیکھا جارہا ہے اور کچھ افراد کا ماننا ہے کہ پورٹس کی بندش کی وجہ سے فیول اب صرف 20 دن تک ملک میں چل سکے گا۔

واضح رہے کہ یمن کے 1 کروڑ 70 لاکھ افراد کو غذا کی فوری ضرورت ہے جبکہ یمن کے 90 لاکھ عوام کو قحط اور ہیضے کے خطرات لاحق ہیں جس کی وجہ سے یمن میں اب تک 2 ہزار 2 سو سے زائد اموات بھی ہو چکی ہیں۔

اقوام متحدہ نے یمن کو انسانی بحران کی فہرست میں پہلے نمبر پر رکھتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ صورتحال 'تباہ کن' ہے۔

خیال رہے کہ سعودی اتحاد نے حوثی باغیوں کے جانب سے ریاض ایئرپورٹ کے قریب میزائل حملے کے بعد سے یمن کی سرحدوں کو مکمل بند کردیا تھا۔


یہ خبر 17 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں