داعش کو عراق میں آخری قصبے میں بھی شکست

17 نومبر 2017
عراقی فوج نے تین سال بعد راوہ کا قبضہ داعش سے حاصل کرلیا—فوٹو:اے پی
عراقی فوج نے تین سال بعد راوہ کا قبضہ داعش سے حاصل کرلیا—فوٹو:اے پی

عراق کی فوج نے امریکی سربراہی میں اتحادیوں کی حمایت سے دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ (داعش) سے تین سال سے بھی زائد عرصے تک قبضے میں رہنے والے قصبے راوہ کا کنٹرول حاصل کرلیا۔

عراق کی وزارت دفاع کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل یحییٰ رسول کے مطابق فوج اور مقامی قبائلی جنگجو نے مغربی صوبے انبار کے علاقے راوہ میں پانچ گھنٹے کی لڑائی کے بعد داعش کو پیچھے دھکیل دیا گیا اور علاقے کا قبضہ دوبارہ حاصل کرلیا۔

عراقی وزیراعظم حیدرالعبادی نے راوہ کا قبضہ دوبارہ حاصل کرنے پر فوج کو مبارک باد دی۔

حیدرالعبادی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ عراقی فورسز نے رواہ کو ریکارڈ وقت میں آزاد کروا دیا ہے اور عراق کے مغربی صحرا اور شام کے ساتھ سرحد پر دوبارہ قبضہ حاصل کرنے کے لیے آپریشن جاری رکھا۔

راوہ عراق کے دارالحکومت بغداد سے 275 کلومیٹر شمال مغرب میں دریائے فرات کے قریب گزشتہ ماہ فتح ہونے والے قصبے قائم کے نزدیک واقع ہے۔

مزید پڑھیں:عراقی وزیراعظم کا موصل کو فتح کرنے کا اعلان

اتحادی فوج کے ترجمان ریان ڈیلن کا کہنا تھا کہ امریکی سربراہی میں اتحادی افواج نے راوہ اور قائم کے قبضے کو دوبارہ حاصل کرنے کے لیے انٹیلی جنس، فضائی کارروائی اور مشاورت کے ذریعے تعاون کیا۔

داعش نے 2014 کے سرما میں عراق کے شمال مغرب میں ملک دوسرے بڑے شہر موصل کا قبضہ حاصل کرنے کے بعد دارالحکومت بغداد کی جانب پیش قدمی کی تھی۔

بعدازاں امریکا نے فضائی کارروائی کے ذریعے عراق کی سرحدوں پر قبضہ کرنے والے دہشت گردوں کے خلاف مسلح مہم شروع کردی تھی اور طویل جدوجہد کے بعد فوج نے رواں سال جولائی میں موصل کا قبضہ دوبارہ حاصل کرلیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:عراقی فوج نے موصل ایئرپورٹ کا قبضہ ’داعش سے چھڑالیا‘

داعش کا عراق کے مغربی دیہاتی علاقوں اور شام سے ملحق سرحد پر مختلف علاقوں میں قبضہ ہے۔

دولت اسلامیہ کی نام نہاد 'خلافت' کے سابق دارالحکومت رقہ میں شکست کے بعد داعش کو آہستہ آہستہ عراق اور شام میں زمینی شکست کا سامنا ہے۔

واضح رہے کہ شام میں امریکا کی سربراہی میں ڈیموکریٹک فورسز نے اکتوبر میں الرقہ پر قبضہ حاصل کرلیا تھا۔

امریکا اور روس دونوں نے اپنی اپنی اتحادی فورسز کے ساتھ خصوصی تعاون کیا تھا اور فضائی کارروائیاں کی تھیں۔

روس کی جانب سے شام میں صدر بشارالااسد کی زیرسرپرستی حکومتی فورسز کی پشت پناہی کی جارہی ہے۔

شام میں جن علاقوں پر داعش کا اب بھی قبضہ ہے ان میں سرحدی علاقہ بوکمال، دارالحکومت داعش کے قریب چند علاقوں اور وسطی صوبہ حماۃ کے علاقے شامل ہیں۔

مزید پڑھیں:شام:امریکی اتحادیوں نے داعش سے الرقہ ہسپتال کا قبضہ حاصل کرلیا

روس اور ایرانی فوج کی مدد سے شامی حکومتی فورسز نے داعش کو رواں ماہ کے اوائل میں بوکمال سے پیچھے دھکیل دیا تھا لیکن داعش نے قصبے کے ایک بڑے علاقے کا قبضہ دوبادہ حاصل کرلیا تاہم مزید پیش قدمی سے روک دیا گیا ہے۔

دوسری جانب امریکی پشت پناہی میں کرد فورسز فرات کی مشرقی سرحد سے بوکمال کی جانب بڑھنے کی کوشش کررہی ہیں۔

داعش کا میڈیا کا زمینی شکستوں کے باوجود بھرپور متحرک ہے اور حامیوں کو پرجوش رکھنے اور نئے حملوں سے متاثر کرنے کی کوششوں کو بدستور جاری رکھا ہوا ہے۔

عراقی اور امریکی حکام کا کہنا ہے کہ داعش کے دہشت گرد متوقع طور پر شام، عراق اور دیگر علاقوں میں باغیانہ انداز میں حملے جاری رکھیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں