پاکستان کرکٹ ٹیم کے فاسٹ باؤلر سہیل خان کا ماننا ہے کہ اگر دس سال قبل مکی آرتھر ان کی تربیت کرتے تو آج وہ 'ایک عظیم کھلاڑی' بن جاتے۔

سہیل خان نے ڈان نیوز کو ایک انٹرویو میں کہا کہ ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے ان کے ساتھ گزشتہ تین برسوں میں سخت محنت کی اور اسی سخت محنت کے نتیجےمیں ان کی کارکردگی میں بہتری آئی ہے۔

فاسٹ باؤلر کا کہنا تھا کہ 'یہ مکی آرتھر ہی تھے جنھوں نے سب سے زیادہ میری بہتری کی اور مجھے پڑھایا کہ مجھے واپسی کے لیے کیسے کام کرنا چاہیے'۔

انھوں نے مکی آرتھر کی جانب سے سہیل خان کے سنہری وقت کے گزرجانے کے بیان سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ صرف ایک مسئلہ فٹنس کا تھا جس پر قابو لیا ہے۔

مزید پڑھیں:فواد کو ٹیم میں واپسی کیلئے جارحیت کی ضرورت ہے، آرتھر

فٹنس میں بہتری کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے سہیل خان نے کہا کہ 'میرا یویو ٹیسٹ کا نتیجہ 19.1 ہے اسی لیے میں نے ورلڈ الیون کے خلاف واپسی کی تھی'۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ٹیم میں ان کی عمر کے کئی کھلاڑی موجود ہیں اس لیے یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

یاد رہے کہ مکی آرتھر نے اپنے ایک انٹرویو میں سہیل خان کے حوالے سے کہا تھا کہ وہ ایک دہائی پرانا کھلاڑی ہے۔

انھوں نے ٹیم میں نوجوان کھلاڑیوں کی موجودگی میں سہیل خان کی واپسی کو وقت کا زیاں قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ 'اگر سہیل خان دس سال پہلے کی طرح آج کھیلتے تو وہ اس وقت دنیا کے بہترین کھلاڑی ہوتے'۔

سہیل خان کا دعویٰ ہے کہ وہ تینوں طرز میں کھیلنے کے لیے تربیت کررہے ہیں کیونکہ کوئی بھی کھلاڑی عصر حاضر کی کرکٹ میں صرف ایک طرز تک محدود نہیں رہ سکتا۔

فاسٹ باؤلر نے کہا کہ 'میری خواہش ہے کہ میں خود کو مصباح الحق، یونس خان، محمد حفیظ اور شعیب ملک کی طرح طویل عرصے تک کھیلتا رہوں'۔

تبصرے (0) بند ہیں