لاہور میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیرِاعظم نواز شریف ان کے صاحبزادے حسن نواز اور حسین نواز، صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کے لیے کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔

خیال رہے کہ احتساب عدالت نے حسن نواز اور حسین نواز کو ایونفیلڈ اپارٹمنٹ، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ کے حوالے سے دائر ریفرنسز کی سماعت کے دوران مسلسل غیر حاضری پر اشتہاری قرار دیا تھا۔

یاد رہے کہ نیب نے احتساب عدالت سے وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے پر وزارتِ داخلہ سے ان نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کی سفارش کی تھی۔

واضح رہے کہ اسحٰق ڈار، نواز شریف کے صاحبزادوں کی طرح ان کے خلاف نیب کی جانب سے آمدنی سے زائد اثاثے بنانے کے ریفرنسز میں عدالتی کارروائی سے مسلسل غیر حاضر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: نیب کی اسحٰق ڈار کا نام ’ای سی ایل‘ میں ڈالنے کی سفارش

ایک سینئر سرکاری حکام نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی درخواست پر ڈان کو بتایا کہ نیب لاہور نے حسین نواز اور حسن نواز کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے نیب کے ہیڈ کوارٹر کو خط لکھا ہے۔

نیب اسلام آباد کے ترجمان کے مطابق نیب لاہور نے نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے ناموں کو بھی ای سی ایل میں نام ڈالنے کی سفارش کی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ نیب ہیڈکوارٹر اس معاملے میں مزید پیش رفت کے لیے وزارتِ داخلہ سے رجوع کرے گا۔

نیب لاہور کے حکام کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ کارروائی کے طریقہ کار اختیار کرتے ہوئے سب سے پہلے حسین نواز اور حسن نواز کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں گے اس کے بعد پھر بھی وہ احتساب عدالت میں پیش نہیں ہوتے تو نیب ان کے پاس پورٹ کو منسوخ کرنے کی درخواست کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: حدیبیہ پیپرز ملز ریفرنس: شریف خاندان کے ایک اور امتحان کا آغاز

تاہم نیب لاہور کے ترجمان نے شریف خاندان کے نام ای سی میں ڈالنے کے حوالے سے نیب ہیڈکوارٹر یا وزارت داخلہ کو لکھے گئے خط کی خبروں کو مسترد کردیا۔

قبل ازیں حسن نواز نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ برطانوی شہری ہیں اور سمن، وارنٹ یا نیب کی جانب سے کسی قسم کی کارروائی ان پر اور ان کے بھائی حسین نواز پر لاگو نہیں ہوتی۔

خیال رہے کہ برطانیہ میں مقیم دونوں بھائیوں پر سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما پیپرز کیس میں 28 جولائی کے حتمی فیصلے پر تین ریفرنسز درج ہیں۔

گزشتہ ماہ 9 اکتوبر کو عدالت کی جانب سے سماعت کے دوران نیب کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے حسن نواز اور حسین نواز پر فردِ جرم عائد کی گئی تھی۔


یہ خبر 18 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں