’فائیو جی‘ انٹرنیٹ کے کامیاب مشترکہ تجربے کا دعویٰ

18 نومبر 2017
پہلی بار تین مختلف کمپنیوں کے آلات پر فائیو جی کا تجربہ کیا گیا—فوٹو: کوالکوم
پہلی بار تین مختلف کمپنیوں کے آلات پر فائیو جی کا تجربہ کیا گیا—فوٹو: کوالکوم

اسمارٹ موبائل کے پراسیسر اور دیگر آلات تیار کرنے والی امریکی ملٹی نیشنل کمپنی کوالکوم نے دیگر 2 کمپنیوں کی شراکت سے پہلے ’فائیو جی‘ انٹرنیٹ کے کامیاب تجربے کا دعویٰ کیا ہے۔

خیال رہے کہ کوالکوم نے گزشتہ ماہ اکتوبر می ہی پہلی بار اسمارٹ موبائل میں ’فائیو جی‘ انٹرنیٹ چلانے کے کامیاب تجربے کا دعویٰ کیا تھا۔

کمپنی نے کامیاب تجربے کے بعد ’فائیو جی‘ سپورٹڈ اسمارٹ موبائل کا مجوزہ ماڈل پیش کرتے ہوئے ان کے لیے خصوصی چپ تیار کرنے کا دعویٰ بھی کیا تھا۔

تاہم اب اسی کمپنی نے زیڈ ٹی ای اور چائنا موبائل کے ساتھ پہلی بار ’فائیو جی‘ کے مشترکہ کامیاب تجربے کا دعویٰ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فائیو جی کا اسمارٹ موبائل میں کامیاب تجربہ

ٹیکنالوجی نشریاتی ادارے ’اینڈرائڈ اتھارٹی‘ نے اپنی خبر میں بتایا کہ امریکی کمپنی نے دیگر دو کمپنیوں کے ساتھ پہلی بار تین مختلف ٹیکنالوجی کمپنیز کے آلات میں ’فائیو جی‘ انٹرنیٹ چلانے کا کامیاب تجربہ کیا۔

تجربے سے متعلق تفصیلات 23 نومبر کو جاری کیے جانے کا امکان ہے—فوٹو: اینڈرائڈ اتھارٹی
تجربے سے متعلق تفصیلات 23 نومبر کو جاری کیے جانے کا امکان ہے—فوٹو: اینڈرائڈ اتھارٹی

اس تجربے سے متعلق مکمل تفصیلات رواں ماہ 23 نومبر کو جاری کی جائیں گی، تاہم کوالکوم کے عہدیداروں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ’فائیو جی‘ انٹرنیٹ چلانے کا ’اِینڈ ٹو اِینڈ‘ کامیاب تجربہ کرلیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق ’فائیو جی‘ انٹرنیٹ کا تجربہ کرنے کے لیے چائنا موبائل کے ’فائیو جی‘ انوویشن سینٹر کو مرکز بنایا گیا، جہاں سے زیڈ ٹی ای کے ’فائیو جی‘ کی این آر کمرشل اسٹیشن اور کوالکوم کی ’فائیو جی‘ این آر سب 6 پروٹوٹائپ اسٹیشن سے رابطہ کیا گیا۔

کمپنیز نے اس تجربے کو تھرڈ جنریشن پارٹنرشپ پروجیکٹ (3 جی پی پی) کا نام دیا، جس کے ذریعے تینوں کمپنیوں نے ’فائیو جی‘ انٹرنیٹ سپورٹڈ آلات کی آزمائش کی۔

مزید پڑھیں: '5 جی' کا لوگو منظرعام پر

کمپنیز کا دعویٰ ہے کہ تیار کیے گئے آلات کے ذریعے ’فائیو جی‘ انٹرنیٹ کا کامیاب تجربہ کیا گیا، اور ڈیٹا کو ایک سے دوسری اور پھر تیسری جگہ کامیابی سے ٹرانسفر کیا گیا۔

’فائیو جی‘ انٹرنیٹ کے پہلے مشترکہ تجربہ کے دوران 3.5 گیگا ہائٹز کا ڈیٹا 100 میگا ہائٹز کی فریکوئنسی کی مدد سے منتقل کیا گیا۔

کمپنیز کے مطابق پہلی بار تین مختلف کمپنیوں کے آلات میں ’فائیو جی‘ انٹرنیٹ کے کامیاب تجربے کے بعد اب آئندہ برس 2018 کے اختتام تک ’فائیو جی‘ سپورٹڈ آلات کی فروخت کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔

خیال رہے کہ فائیو جی کی اسپیڈ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کی رفتار ایل ٹی ای ڈیٹا ٹرانسفر اسپیڈ سے ایک ہزار گنا زیادہ تیز ہوگی۔

فائیو جی ٹیکنالوجی اس وقت دنیا میں کہیں بھی دستیاب نہیں، چین، جاپان، جنوبی کوریا اور برطانیہ نے 2020 تک فائیو جی سروسز کو متعارف کرنے کا ہدف مقرر کیا ہوا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں