واشنگٹن: امریکی سیکریٹری دفاع جیمز میٹس اور امریکی افواج کے جوائنٹ چیف آف اسٹاف چیئرمین جنرل جوزف ڈنفرڈ بہت جلد اسلام آباد کا دورہ کریں گے جہاں پاکستان سے طالبان کے خلاف کارروائیوں میں مدد طلب کرنے پر بات چیت کریں گے۔

امریکی سفارتی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ جنرل جوزف ڈنفرڈ کا دورہ پاکستان آئندہ ہفتے متوقع ہے جبکہ سیکریٹری دفاع جیمز میٹس آئندہ ماہ کے پہلے ہفتے میں اسلام آباد کا دورہ کریں گے تاہم انہوں نے سیکیورٹی وجوہات کی وجہ سے ان دوروں کی حتمی تاریخ واضح نہیں کی۔

پینٹاگون کے جوائنٹ اسٹاف ڈائریکٹر لیفٹننٹ جنرل کینتھ میک اینزی ایک نیوز نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ امریکا نے افغانستان میں موجود اپنی افواج کو مزید مضبوط کرنے اور ان کی نفری کو بڑھانے کے لیے 3 ہزار اضافی فوجی اہلکار تعینات کر دیے ہیں جو افغان فورسز کے ساتھ مل کر دہشت گردوں کے خلاف مشترکہ کارروائی کرنے کے لیے تیار ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکا کا پاکستان پر سرحد پار دہشتگردی کو روکنے میں ناکامی کا الزام

مزید فوجی دستوں کی تعیناتی کے بعد افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد اب 14 ہزار ہوگئی ہے جبکہ نیٹو اتحاد کی جانب سے مزید 2 ہزار فوجیوں کی تعیناتی کی امید کی جارہی ہے۔

واضح رہے کہ افغانستان میں امریکی فوج کی نفری بڑھانے کا مقصد طالبان کو میدانِ جنگ میں شکست دے کر افغان حکومت سے بات چیت کرنے پر مجبور کرنا ہے تاہم خیال کیا جارہا ہے کہ اسی مقصد کو حاصل کرنے اور پاکستان سے مدد طلب کرنے کے لیے سیکریٹری دفاع جیمز میٹس اور جوائنٹ چیف آف اسٹاف چیئرمین جنر جوزف ڈنفرڈ اسلام آباد کا دورہ کریں گے۔

امریکی دفاع کے دو اہم عہدیدار ممکنہ طور پر پاکستان سے حقانی نیٹ ورک کا خاتمہ کرنے کا بھی مطالبہ دہرائیں گے۔

واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے دعویٰ کیا جاتا رہا ہے کہ پاکستان میں حقانی نیٹ ورک کی محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں جہاں سے وہ افغانستان میں امریکی، اتحادی اور افغان فورسز پر حملے کرتے ہیں جبکہ پاکستان ہمیشہ امریکا کے ان الزامات کو مسترد کرتا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان خطے میں نہایت اہم ہے،امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ

گزشتہ ہفتے 16 نومبر کو امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) کے سربراہ جنرل جوزف ووٹیل نے بھی اس طرح کا پیغام پاکستان کی اعلیٰ عسکری قیادت کو پہنچایا تھا۔

امریکا کی جانب سے حقانی نیٹ ورک کے خلاف مزید ٹھوس اقدامات کرنے کا مطالبہ گزشتہ ماہ پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ آصف اور امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ ریکس ٹلرسن درمیاں ہونے والی بات چیت میں نمایاں نظر آیا۔

وزیر خارجہ خواجہ آصف نے وائٹ ہاؤس میں امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جنرل ایچ آر میک ماسٹر سے ملاقات کی تھی جن کی تمام تر توجہ پاکستان پر ’ڈو مور‘ کے مطالبے پر ہے۔

پاکستان کی جانب سے امریکی الزامات کا جواب حالیہ فوجی آپریشن سے دیا گیا ہے جس کا امریکی حکام نے بھی اعتراف کیا ہے۔


یہ خبر 19 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں