پیرس: لبنان کے وزیر اعظم سعد حریری نے کہا ہے کہ وہ آئندہ چند دنوں میں گھر واپس چلے جائیں گے، جہاں وہ سعودی عرب سے اپنے حیران کن استعفے کے اعلان کے بعد پہلی مرتبہ سیاسی موقف بیان کریں گے۔

واضح رہے کہ سعد حریری نے 4 نومبر کو سعودی عرب سے اچانک اپنے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد لبنان میں سیاسی بحران پیدا ہوگیا تھا۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس ( اے پی) کی رپورٹ کے مطابق سعد حریری اور ان کے اہل خانہ نے فرانس کے صدر ایمونول میکون سے ملاقات کی، انہوں نے لبنانی رہنما کو پیرس کی دعوت اس لیے دی کہ وہ اس تاثر کو کم کرسکیں کہ وہ سعودی عرب میں اپنی مرضی کے خلاف مقیم ہیں۔

مزید پڑھیں: لبنانی صدر کا سعودی عرب پر سعد حریری کو یر غمال بنانے کا الزام

میکون لبنان میں سعودی اور ایرانی کیمپوں کے درمیان پھیلتی کشیدگی پر قابو پانے اور تنازع کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں حریری کی پیرس میں موجودگی کافی اطمینان بخش نظر آئی، وہ اپنی اہلیہ اور اپنے بڑے بیٹے کے ساتھ ایلیسی محل میں فرانسیسی صدارتی جوڑے کے ساتھ صحافیوں کی بڑی بھیڑ کے سامنے محدود رسائی تک موجود تھے۔

صدارتی دفتر کے مطابق گذشتہ روز سعد حریری نے لبنانی صدرمیشال عون کو کہا تھا کہ وہ آئندہ ہفتے بدھ کو بیروت میں آزادی کے دن کی تقریبات کا حصہ ہوں گے۔

فرانسیسی صدارتی حکام نے کہا میکون نے گزشتہ رون میشال عون سے گفتگو کی، جس میں صدرمیشال عون نے لبنان کی مدد کرنے پر فرانس کی کوششوں کو سراہا۔

ایمونول میکون سے ملاقات کے بعد سعد حریری نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صدر میشال عون سے ملاقات کے بعد انشااللہ میں آزادی کے دن کی تقریبات میں شرکت کروں گا اور لبنان سے اپنا سیاسی موقف بیان کروں گا۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب،سعد حریری کے وطن واپس نہ آنے کی وضاحت کرے

انہوں نے کہا کہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ میں سے استعفیٰ دے دیا ہے تو اب اس معاملے پر لبنان میں بات کریں گے۔

سعد حریری نے میکون کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ فرانسیسی صدر کی جانب سے میرے لیے خالص دوستی دکھائی گئی جو میں کبھی بھول نہیں سکتا۔

واضح رہے کہ آزادی کے دن کی تقریبات میں عموماً صدر، وزیر اعظم اور پارلیمانی اسپیکرشرکت کرتے ہیں اور سعد حریری کی موجودگی 4 نومبر کوسعودی عرب سے دیے گئے استعفے کے بعد پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

خیال رہے کہ لبنان کے صدر نے وزیراعظم کے استعفے کو منظور کرنے سے انکارکردیا تھا اور الزام لگایا تھا کہ سعودی عرب نے انہیں ان کی اجازت کے بغیر رکھا ہوا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں